نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے لندن میں پریس کانفرنس و پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات ہیں۔ برطانیہ کا دورہ بہت کارآمد اور مفید رہا جبکہ برطانوی نائب وزیراعظم اور دیگر رہنماؤں سے مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں پی آئی اے کی بحالی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں ایک وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے صورتحال خراب ہوئی۔ پروازوں کی بحالی کے معاملے پر یورپی ممالک اور برطانیہ سے الگ الگ مذاکرات کر رہے ہیں۔ پروازوں کی بندش سے کمیونٹی کی پریشانی سے آگاہ ہوں تاہم جلد بحالی متوقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 لاکھ پاکستانی برطانیہ میں مقیم ہیں۔ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دینا ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین، پاکستان اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا۔ اسلامو فوبیا کی روک تھام کے لیے بھی پاکستان نے ہر فورم پر آواز اٹھائی۔ اور ہماری کوششوں سے اسلامو فوبیا پر او آئی سی کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا گیا۔
انہوں نے کہا پاکستان نے فلسطینیوں کے لیے مصر اور اردن کے ذریعے امدادی سامان بجھوایا۔ پاکستان نے فلسطینی طلبہ کو میڈیکل کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اپنے ملک میں داخلہ دینے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے افغانستان میں مذاکرات کے نتیجے میں 102 خطرناک مجرموں کو جیلوں سے رہا کیا گیا۔ جو مالاکنڈ میں اسکول کے بچوں کے قتل اور پاکستانی پرچم کی بے حرمتی میں ملوث تھے۔ نائب وزیراعظم نے ملک سے دہشت گردی کو دوبارہ جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2017 تک پاکستان 24 ویں عالمی معیشت بن گیا تھا۔ تاہم 2018 کے بعد کے دور میں، اگلی حکومت کی خراب حکمرانی کے نتیجے میں 2022 میں درجہ 47 تک گر گیا۔ جو ملک کی معیشت کا سب سے افسوسناک حصہ ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ 2013 میں معیشت، انتہا پسندی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سب سے بڑے چیلنجز تھے۔ جن پر مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنی محنت اور دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت قابو پایا تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے تشدد اور دہشت گردی ملک میں واپس آئی۔