غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی خدشات ستانے لگے۔
بنگلہ دیش پولیس ملازمین کی ایسوسی ایشن نے غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا۔ ڈھاکہ کی سڑکوں پر ٹریفک پولیس غائب ہے اور طلبا سگنلز کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
ہندو اقلیت پر حملوں کے خدشات کے پیش نظر متعدد طلبا مندروں کا بھی پہرہ دے رہے ہیں۔ ملک بھر میں سیکیورٹی کا انتظام فوج نے سنبھالا ہوا ہے اور جگہ جگہ فوجی جوان تعینات ہیں۔
حکومت کے خاتمے کے بعد سے پولیس اہلکار خوف اور زندگی کے عدم تحفظ کا شکار ہیں کیونکہ انہوں نے طلبہ تحریک کو طاقت سے کچلنے کی پوری کوشش کی تھی۔ جس کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسی لیے تحریک کی کامیابی کے بعد مظاہرین کا سب سے پہلا نشانہ پولیس ہے۔ بنگلہ دیش بھر میں پولیس اسٹیشنز مظاہرین کا نشانہ بن رہے ہیں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
مظاہرین اور عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جھڑپوں میں کئی پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگا دی گئی۔