0

مہنگائی سے تنگ ماں نے بچے کو جھینگر کھلانا شروع کر دیا۔

بچے کی خوراک میں تبدیلی کے لیے ہفتہ وار 150 سے 200 ڈالر اشیائے خورونوش کی بجلی کو کم کرتی ہوں: کینیڈین خاتون اور مصنف ٹفینی/ فوٹو فائل
بچے کی خوراک میں تبدیلی کے لیے ہفتہ وار 150 سے 200 ڈالر اشیائے خورونوش کی بجلی کو کم کرتی ہوں: کینیڈین خاتون اور مصنف ٹفینی/ فوٹو فائل

خاتون اور مصنف ٹفینی نے انکشاف کیا ہے کہ ترقی مہنگائی کے دوران انہوں نے اشیائے خورونوش کی بجلی کم کرنے کے لیے اپنے 18 ماہ کے بچوں کو جھینگر کھلانا شروع کیا۔

دنیا بھر کے ممالک میں مہنگائی کی شرح دن بدن بڑھ رہی ہے لیکن تنخواہوں کا تناسب جوڑتا ہے، ترقی مہنگائی میں بجلی کنٹرول میں رکھنے کے لیے خواتین کئی جتن کرتی ہیں لیکن مقیم ایک مصنفہ ماں نے 18 ماہ کے بچے کی ڈائٹ کی۔ حیرت انگیز تبدیلی کے دنیا بھر کو حیرت انگیز

خاتون خاتون نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ فوڈ رائٹر میں اینٹوموفیجی (حشرات خوری) کے تمام ذائقوں کو کھانے والے افراد میں شامل ہوں، ویتنام اور لینڈ کے سفر کے دوران چیونٹیوں اور جھینگر تک۔

ٹفینی نے بتایا کہ ترقی مہنگائی میں اولاد کی غذا میں جھینگر کو شعور دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ایک بچے کے ساتھ ہفتے کے وار میں 250 سے 300 دہانے ہوئے، اشیائے خورونوش کی قیمتیں شامل ہیں۔ اپنے بچے کو جھینگر سے تیار اسنیکس اور جھینگر شروع پاؤڈر کھلانا۔

خاتون کے مطابق یہ حشرات الارض مہنگے جانور ہیں جن سے لڑتے ہیں، بچے کی خوراک میں اس تبدیلی کے درمیان ہفتہ وار 150 سے 200 ڈالر اشیائے خورونوش کی بجلی کو کم کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply