ملک بھر میں ایک جگہ جگہ کی تاریخ پر حکومتی اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اتفاق نہ ہوسکا۔
حکومتی اور تحریک انصاف کے درمیان بات چیت کے اتحاد کے ساتھ بات چیت بھی ختم ہو گئی، تو اتفاق نہیں ہوا کہ ملک بھر میں ایک دن بیٹھ جانا چاہئیے تاہم ملک بھر میں ایک تاریخ کے ساتھ اور اسمبلیوں کے حل پر اتفاق نہیں ہوا۔ ہوسکا۔
حکومتی پارٹی کے درمیان اتحاد کے اختیارات اور مذاکرات سے بات چیت کا تیرا دور پی ٹی آئی ہاؤس کی کمیٹی روم میں۔
حکومتی وفد میں اسحاق ڈار، یوسف رضا گیلانی، سعد رفیق، کشورہ، طارق بشیر چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، سید نوید جب کہ پی ٹی آئی کے وفد میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور چوہدری ظفر علی ظفر شامل تھے۔
لیگ کی تاریخ پر ابھی اتفاق رائے نہیں ہوا: اسحاق ڈار
بات چیت کے بعد بات چیت میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اتفاق ہے کہ ایک دن ہی ایک دن میں موجود ہے، نگران حکومت کی موجودگی میں ملک میں موجود ہوں گے، ملک میں ایک دن ہونے پر اتفاق ہونا بڑی کامیابی ہے، امید ہے۔ دونوں آپس کے خلوص کے ساتھ جائیں گے تو تیسرا مرحلہ بھی اپنے ساتھ لے گا، دونوں فریقین کی تاریخ پر دونوں فریقین کے مؤقف ہیں، خوبصورتی پر ابھی متفق رائے نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم بھی جیتتے ہوئے نتائج حاصل کریں گے۔ تسلیم کرنا
عدالت سے گزارش کریں گے کہ بات چیت میں پیش رفت نہیں ہوگی، پنجاب کے سامنے 14 مئی کو کرائے جائیں: شاہ محمود
بات چیت کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ اس سے پہلے ملک میں نگران حکومت میں انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، بات پر بھی اتفاق ہوا۔ کہ اس بات چیت عمل کو سنجیدگی سے ہربے پراستعمال نہیں ہونا
انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ ہم متفق ہیں جو آئین سے نکلا ہے، جس پر اس عمل پر عمل درآمد ہو رہا ہے، پنجاب میں 14 مئی کو ہونے والے، پی ڈی کا مؤقف وہاں موجود ایک ملک میں تھا۔ روز ہی، پی ڈی ایم کا مؤقف کہتا تھا کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے پر ہماری تجویز تھی، وفاق، سندھ اور بلوچستان اسمبلی بھی حل ہو اور 60 دن کے بعد، میں 60 دن میں الیکشن کو آئینی کور ہوں۔ دینا تواس کے لیے آئینی ترمیم کریں، جن حالات میں ہم پھنسےہوئے ہیں، اس کے لیے آئینی میں ترمیم کی تجویز کریں۔
شاہ محمود نے کہا کہ ہم رائے دیتے ہیں کہ میں شفافیت میں ہوں، کوول میں مشکل نہ ہو، قومی اتفاق رائے کی وجہ سے ہم کافی حد تک دکھاتے ہیں، نگر حکومت کی رائے کو ہم تسلیم کرتے ہیں کہ جمہوریت کی تاریخ پر پی ایم ڈی اتفاق ہمارا نہ ہوسکا، اسمبلیوں کی تحلیل اور حل کی تاریخ پر ہمارا اتفاق نہ ہوسکا۔
شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے ایک بات کی، دوسری طرف مشورہ دیا، دوسرے دور کے بعد ہی پرویزالہٰی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، خواجہ آصف نے بیان دیا کہ ماحول کو سازگار نہیں بنایا، ہم نے فیصلہ کیا عدالت میں تحریری پیش کش کریں گے، مقدمے سے جواب طلب کریں گے بات چیت میں پیش رفت نہیں ہوگی، ہم چاہیں گے کہ پنجاب کے حق میں 14 مئی کو کرائے گا۔