دانتوں کو برش سے صاف کرنے کی عادت والدین اس وقت سے ڈال دیتے ہیں جب بچے کا قد واش بیسن تک بھی ٹھیک طرح نہیں پہنچ پاتا جو کافی حد تک درست بھی ہے۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دانتوں کی صفائی کا یہ طریقہ کچھ زیادہ اچھا نہیں ہے، اس حوالے سے برطانوی ماہر دندان ساز ڈاکٹر شادی منوچہری کے ایک بیان نے ہلچل مچا دی۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی اسمارٹ ڈینٹل ایستھیٹکس کی کلینیکل ڈائریکٹر اور لندن اسکول آف فیشل ایستھیٹکس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شادی منوچہری نے ایک آن لائن بحث کو جنم دے دیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ تین ایسی حالتیں ہیں کہ جب دانتوں کو برش کرنا انتہائی نقصان دہ ہے۔
معروف ڈینٹسٹ کی تجاویز ان دنوں انٹرنیٹ پر کافی وائرل ہورہی ہیں، ڈاکٹر منوچہری نے بتایا کہ کچھ حالات ایسے ہیں جس میں دانتوں کو برش کرنا حقیقت میں نقصان پہپنچا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہی وجہ ہے جو تینوں حالات میں یکساں اور وہ ہے منہ میں تیزابیت کی سطح یعنی پی ایچ۔
قے یعنی آلٹی آنے کے بعد
انہوں نے بتایا کہ قے یعنی الٹی کے بعد دانتوں کو برش نہ کریں، معدے سے آنے والا مواد تیزابیت والا ہوتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ اپنے دانتوں کو اُلٹی کرنے کے بعد فوراً برش کریں گے تو آپ بنیادی طور پر تیزابیت کو اپنے دانتوں پر رگڑ رہے ہیں جو انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دانت معدنیات ہیں اور تیزاب معدنیات کو تباہ کرتا ہے، یہ تیزابیت تھوک کے ذریعے قدرتی طریقے سے ہی ختم ہوجائے گی اور اس میں تقریباً 30 سے60 منٹ لگ سکتے ہیں۔
کھانا کھانے کے فوری بعد
ڈاکٹر منوچہری کے مطابق یہی حال کھانا کھانے کے بعد کا بھی ہے جب ہم کچھ بھی کھاتے ہیں، چاہے وہ ناشتہ ہو، دوپہر کا کھانا، یا چھوٹی موٹی چیزیں تو آپ کے دانتوں پر موجود بیکٹیریا اسے میٹابولائز کرتے ہیں اور اسے تیزاب میں بدل دیتے ہیں۔
میٹھی چیز کھانے کے بعد
جہاں تک میٹھی چیزوں کا تعلق ہے جیسے مٹھائی یا میٹھا مشروب وغیرہ تو یہ میٹھا ہمارے دانتوں پر موجود قدرتی بیکٹیریا بھی اپنی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
تاہم اس عمل کے نتیجے میں تیزابیت پیدا ہوتی ہے، اس میں بھی تھوک کو وقت دیں کہ وہ قدرتی طور پر اس تیزابیت کو نیوٹرلائز کردے۔