0

’’وٹامن ای‘‘ کے کیپسول کب اور کیسے کھانے چاہیئں؟

قوت مدافعت کو مستحکم اور مضبوط رکھنے کے لیے وٹامنز اور منرلز کو بنیادی اجزا کی حیثیت حاصل ہے، تاہم اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ کون سا وٹامن کب اور کیسے استعمال کیا جائے۔

آج کل خواتین جلد اور بالوں سمیت بہت سے مسائل کے حل کیلیے وٹامن ای کے کیپسول کا استعمال کررہی ہیں جو بعض اوقات نہایت مضر اور خرابی صحت کا باعث بن رہا ہے۔

سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی قسم کے وٹامنز اور ادویات اپنے معالج کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔

وٹامن وٹامن

اس قسم کے کیپسول آپ کے لئے ہے یا نہیں ؟ یا آپ کے جسمانی یا جلدی امراض کیلئے کہاں تک مفید ہے یہ بات معالج سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔

اگر یہ کیپسولز غیرضروری طور پر آپ نے اپنی خوراک میں شامل کیا تو یہ آپ کی جان کے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے لہٰذا اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

مذکورہ کیپسول کن حالات میں لیا جائے اور اس کے کیا فوائد ہیں اور اس کو کتنہ مقدار میں کھانا چاہیے؟ ماہر صحت کے مشوروں کی روشنی میں آج کے مضمون میں ہم اس کا احاطہ کریں گے۔

غذائیںغذائیں

ویسے تو وٹامن ای بہت شاندار وٹامن ہے لیکن اس کے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، یہ وٹامن دل، گردوں، جگر، دماغ اعصاب اور مردوں اور عورتوں کی جنسی صحت کے لئے بہت ضروری ہے تاہم اس کی زیادتی بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

یہ وٹامن ویجیٹیبل آئل، سبز پتوں والی سبزیوں، انڈے، مچھلی، نٹس اور بینز وغیرہ میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جس طرح کسی بھی وٹامن کی کمی جسم کے لئے اچھی نہیں ہوتی اسی طرح اس کی زیادتی بھی آپ کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق ایک بالغ مرد و عورت کیلئے اس کی یومیہ خوراک 15 ملی گرام ہے، اس کے کیپسول عام طور پر 200 یا 400 ملی گرام میں دستیاب ہیں جبکہ ہماری جسمانی ضرورت روزانہ 14 سال یا اس سے زیادہ کی عمر میں 15 ملی گرام ہے۔

جب ہم یہ کیپسول کھاتے ہیں تو یہ چھوٹی آنت میں پہنچ کر بہت کم مقدار اپنے اندر جذب کرتا ہے۔ تقریباً 15 سے 20 ملی گرام ہی اپنے اندر جذب کرتا ہے لیکن پھر بھی اگر آپ 200 ملی گرام والا کیپسول کھا رہے ہیں تو ایک دن چھوڑ کر کھائیں تاکہ اوور ڈوز نہ ہو جائے۔

وٹامن ای کے فوائدوٹامن ای کے فوائد

ویسے تو یہ وٹامن دل اور شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے لیکن اگر دل کے مریض اس کا باقاعدہ اور مسلسل استعمال کریںگے تو اس سے ان کے ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

یاد رکھیں کہ کسی بھی وٹامن کو ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں لینا چاہیے کیونکہ آپ کو نہیں پتہ ہوتا کہ کون سا وٹامن آپ کو آپ کی جسمانی ضروریات کے حساب سے ضروری ہے اور کون سا آپ کے لئے خطرناک ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply