شوبز

اس کیٹا گری میں 80 خبریں موجود ہیں

فلم بنانا کھیل نہیں! –

فلم یوں تو کھیل ہے، لیکن اس کا بنانا کھیل نہیں۔ ارادے اور روپ ریکھا سے لے کر فلم بنانے تک بیچ میں بیسیوں، سیکڑوں ایسی رکاوٹیں آتی ہیں کہ بڑے دل گردے والا آدمی بھی دم توڑ سکتا ہے۔…

ایک بے داغ، دل آویز شخصیت –

کچھ دوست اتنے پیارے ہوتے ہیں کہ ان کے متعلق کچھ لکھنا چاہو تو سوائے قصیدے کے اور کچھ بھی نہیں لکھا جا سکتا۔ گہری دوستی، انتہائی قربت، شب و روز کی بے تکلف صحبتوں، ذہنی رشتوں اور نظریاتی ہم…

نیازی خانم –

اردو زبان بالخصوص دلّی کے لوگوں کا لب و لہجہ اور روزمرّہ کا لطف ہی اور ہے۔ عرصے تک دہلی اور لکھنؤ نے اُردو کو بڑا سنوارا نکھارا۔ لہٰذا ان شہروں کی زبان ٹکسالی کہلاتی تھی۔ یہاں کے باشندوں کا…

حافظ نور اللہ سے نواب سعادت علی خان کی فرمائش –

دریا کے دو کناروں پر بسے ہوئے لکھنؤ کو بارہا روندا گیا اور حملہ آور افواج آگے بڑھ گئیں۔ ہندوستان کا یہ مشہور شہر صدیوں تک اجڑتا اور اپنے دامن میں لوگوں بساتا رہا یہاں تک کہ لکھنؤ کو ایرانی…

نجات کا طالب غالب –

مرزا غالب کی غزلیں‌ ہی نہیں ان کے خطوط بھی مشہور ہیں۔ غالب نے اردو زبان میں خطوط نویسی میں پُر تکلّف زبان، القاب اور روایتی طریقۂ سلام و پیام کو اہمیت نہ دی بلکہ اس روش کو ترک کر…

”حضور پرمٹ!“

عشرت رحمانی ایک ممتاز ادیب، مؤرخ، نقاد اور براڈ کاسٹر تھے جنھوں نے لگ بھگ سو کتابیں یادگار چھوڑی ہیں۔ آج عشرت رحمانی کا یومِ وفات ہے۔ ان کا اصل نام امتیاز علی خان تھا۔ 16 اپریل 1910ء کو رام…

مولانا ابو الکلام آزاد کی ”انا“ –

یہ تذکرہ ہے برصغیر کی دو علمی اور ادبی شخصیات کا جن کے افکار اور کردار کی ہندوستان کی تہذیب اور سیاست پر گہری چھاپ نظر آتی ہے۔ ایک تھے انشاء پرداز اور صاحبِ اسلوب ادیب آزاد اور دوسرے بے…

ناول، جو کسی نے نہیں‌ پڑھا تھا! –

راجندر سنگھ بیدی سے لاہور میں اپنی ایک ملاقات کا ذکر سعادت حسن منٹو نے بھی کیا ہے جو پرانی انار کلی کے اس کمرے میں ہوئی جہاں باری علیگ اور حسن عباس رہتے تھے۔ “گنجے فرشتے” میں منٹو نے…

1857ء کی خونچکاں داستان غالب کے مکاتیب کی روشنی میں –

سر زمینِ ہند و پاک میں انگریزوں کی حکمرانی کا سنگِ بنیاد پلاسی کے میدان میں رکھا گیا۔ بعد ازاں قریباً نوے برس میں یہ اجنبی حکومت پورے ملک پر مسلط ہو گئی اور مزید سو برس تک عنان فرمانروائی…

جوش ملیح آبادی اور بچپن! –

کہتے ہیں ایک بار بسمل سعیدی نے جوش صاحب سے کہا کہ جوش صاحب آپ کے کلام میں سوز و گداز کی ذرا کمی نہ ہوتی تو آپ اور بھی بڑے شاعر ہوتے۔ جوش ملیح آبادی نے کہا، ’’ہرگز نہیں،…