0

وہ مشہور تصویر جس کے پیچھے چھپی باتیں بھی دل کو دینے والی ہے۔

یہ وہ تصویر ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
یہ وہ تصویر ہے / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

دنیا بھر میں فوجیوں کی تصاویری تصاویر جاتی ہیں لیکن ان سے دیکھا جاتا ہے جو ہمیشہ لوگوں کے لیے نشان زد ہوتے ہیں؟

اوپر موجود تصویر ان میں سے ایک ہے جو بہت کم افراد نے دیکھی ہے لیکن اس کے بعد منظر عام پر آنے والے کا علم بہت کم افراد کو ہے۔

گرافر کیون کارٹر نے 1993 میں تصویر کو جنوبی سوڈ میں اتارا تھا اور یہ ایک امریکی روزنامے میں تصاویر شائع کریں

اس زمانے میں سوڈان میں قحط سالی اور خانہ جنگی کی وجہ سے حالات اور ایک گاؤں کے راستے کے دوران اس بچے کی تصویر خرابی جس کے قریب سے ایک گڑھا ہوا تھا۔

اس دور میں سوڈان میں موجودصحافیوں اور فوٹوگرافرز کو جنوبی سے دیا گیا تھا کہ وہ وبائی امراض کے سامنے پیش نظر لوگوں کو چھونے گریز۔

اسی مشورے کے ساتھ کیون کارٹر نے بچے کی مدد کرنے کے لیے اس کے قریب 20 منٹ اس توقع کے ساتھ گزارے کہ پرندہ اڑنے لگے۔

ایسا نہیں ہوا تو فوٹوگرافر نے گدھ کو ڈرا کر بھگا دیا اور بچے کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھتا رہا اور اس وقت بھی مدد کرنے سے گریز کیا۔

ابتدا میں خیال کیا گیا تھا کہ یہ ایک لڑکی لیکن برسوں کے بعد یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ وہ ایک لڑکا تھا، تاہم حقیقت واضح تھی۔

اس تصویر کی اشاعت کے بعد فوٹوگرافر پر تنقید ہوئی کہ اس نے بچے کی مدد کرنے سے گریز کیا۔

بعد ازاں میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ کسی طرح سے بچ گیا تھا اور 14 سال بعد ملیریا کے نتیجہ میں نکلا۔

اس تصویر نے پلٹزر ایوارڈ جیتا تھا تاہم اس پر تنقید نے فوٹوگرافر کو اتنا متاثر کیا کہ اس نے جولائی 1994 میں خودکشی کی۔

لوگوں نے اس بات پر زیادہ تنقید کی تھی کہ فوٹوگرافر نے آپ کو دیر تک انتظار کرنے کی تصاویر کیوں نہیں ہیں اور بچے کی مدد کرنے سے گریز کیا ہے۔

لوگوں کی اس تنقید کے فوٹو گرافر نے جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں گاڑی کے اندر کاربن مونو آکسائیڈ کے 33 سال کی عمر میں خودکشی کی۔

اس نے اپنے آخری مراسلے میں لکھا ہے کہ ‘قتل و غارت، لاشیں، غصے کی یادیں آسیب کی طرح میرے پیچھے پڑی ہیں’۔

اس مراسلے کے مطابق وہ قرضے اور ڈپریشن کے لیے مشکلات کا شکار تھا اور اسی وجہ سے وہ خودکشی کر رہا ہے، درحقیقت شکار کیرئیر میں شکاری جانے والی تصاویر فوٹوگرافر کو ڈپریشن کا بنایا۔

خودکشی سے قبل کیون کارٹر کا دوست کین اوسٹربروک بھی جوہانسبرگ میں ایک مسلح تنازعہ کو کور کرنے کے دوران مارا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی ذہنی حالت شدید متاثر ہوئی تھی۔

کیون کارٹر کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا ہمیشہ اپنے کام کی ہولناکی سے پریشان تھا اور آخر میں وہ قوم بہت زیادہ بڑھ گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply