اگر چند دن کے دوران سورج طلوع ہونے سے پہلے یا غروب ہونے کے بعد چاند کی طرف دیکھا جائے تو ایک دلچسپ نظارہ دیکھنے میں آیا، جب کہ علاقے میں ارتھ شائن یا ڈاونچی گلو کہا جاتا ہے۔
ارتھ شائن بنیادی طور پر زمین پر پڑنے والی سورج کی روشنی ہے جس کا بیشتر حصہ واپسی میں منعکس ہو جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں زمین سے چاند کا تاریک حصہ بھی محسوس ہوتا ہے۔
اس اثر سے چاند کا کچھ حصہ تو قدرتی سفید رنگ میں جگمگاتا (جس پر براہ راست سورج کی روشنی پڑتی ہے) لیکن جو حصہ سورج کی روشنی نہ پڑنے سے تاریک ہوتا ہے، وہ بھی نظر آتا ہے۔
اس وقت چاند کے مہینے کا دور چل رہا ہے یعنی وہ نظر نہیں آ رہا لیکن ارتھ شائن کی بدولت عام طور پر جگمگاہٹ والے مکمل چاند کو نشانہ بنانا ممکن ہے۔
لیکن یہ نظارہ بہت کم وقت کے لیے نظر آتا ہے اور ایسا سورج طلوع ہونے سے پہلے یا سورج غروب ہونے کے فورا بعد ہی ہوتا ہے۔
معروف اطالوی مصور لیونارڈو ڈاونچی نے 500 قبل اس نظارے کی تصویر دیکھی تھی۔
اس کے نتیجے میں زمین پر پڑنے والی سورج کی روشنی زیادہ منعکس چاند تک پہنچتی ہے۔
یہ نظارہ اس ہفتے 15، 16 اور 17 مئی کو مشرقی افریقہ میں نظر آتا تھا لیکن آپ اسے اگلے ہفتے بھی چند دن دیکھ سکتے ہیں۔
21، 22 اور 23 مئی کو مغربی افق چاند پر ارتھ شائن کا اثر ممکن ہے۔
خاص طور پر 23 مئی کو سیارے کے قریب قریب
یہ نظارہ کسی کے بغیر بھی جا سکتا ہے یا بہترین نظارے کی مدد کے لیے دوربین یا ٹیلی اسکوپ کی مدد لی جا سکتی ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران ارتھ شائن نامی اس قدرتی مظہر کو خطرہ لاحق ہوا۔
بحر الکاہل پر ہونے والے بادلوں کی تعداد میں اضافہ اور حجم میں کمی آئی۔
یہ بادل آئینے کا کام کرتے ہوئے سورج کی روشنی کو واپس لانے میں منعکس کرتے ہیں، تو بادل کی تعداد میں کمی اور ارتھ شائن سے نظر آنے والے چاند کا حجم بھی کم ہوتا ہے۔