
پاکستان تحریک انصاف سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے فیاض الحسن چوہان نے 9 مئی کے بعد ٹی آئی کی میٹنگ کی بات بتائی۔
نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہہ نے ایک بار پھر عمران خان سے اظہار خیال کیا اور میں نے ٹی وی کو چھوڑنے کی وجہ سے کہا کہ اگر آپ نے اس سے متعلق غلط کہا تو مجھے ان پر جواب دیا گیا تھا 14 مئی تک جو معاملات ہوئے وہ سمجھ سے باہر ہو گئے۔
عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے علی چوہان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو علی کے دماغ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج اس کے سامنے کلپ ہے، 14 مئی کے دوران ہر میڈیا چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو بچایا کہ اس سے عمران خان کا تعلق نہیں ہے لیکن جب 12 مئی کو عمران خان باہر آئے تو زوم میٹنگ شروع کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے دفاع نہیں کرنا، کسی کو واپس نہیں آنا اور کسی نے بھی 9 مئی کے واقعات پر ایک ایکشن شروع کر دیا۔ خوانہ رویہ نہیں اپنانا۔
اسی میٹنگ میں عمران خان نے پشاور ریجن کے صدر عاطف خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام قائدین اور تیمور جھٹکا فوری طور پر آج ٹوئٹ کریں کہ ہم مولوی فضل الرحمان مدرسوں کے باہر مظاہرے کریں گے اور آپ نے یہ مظاہرے شروع کردیئے ہیں۔ یہ سن کر میری پیر زمین نکل گئی، مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اس میں حکمت عملی، میٹنگ کے دوران ہاتھ بھی کیا لیکن کسی نے میری بات نہیں سنی۔
سابق رکن نے کہا کہ اس وقت میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں گرفتاری دے گا لیکن اس خانہ جنگی کا شکار نہیں ہوں۔
پروگرام کے دوران فیاض چوہان نے مسلم لیگ (ن) اور پی پی جوائن کرنے کی تردید کی اور مولانا فضل الرحمان کی پارٹی جوائن کرنے پر ہاتھ جوڑ کر سوال کیا۔
دوران گفتگو فیاض چوہان نے جہانگیر ترین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لوگ جان نواز علیحدگی بھی کہتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف میرا کوئی ایجنڈا نہیں، میں ان کی کردار کشی نہیں کروں گا، میری ذاتی رائے ہے کہ نواز شریف جیسے کرپٹ انسان۔ ریلیف دیا ہے تو عمران خان کو بھی ایسا ہی ریلیف دے کر ان کی اہلیہ کو پاکستان سے باہر بھیج دیا ہے۔