0

9 مئی کو ریاست پر حملہ سرخ لکیر تھی، اب قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا چاہیے: بلاول

پی ٹی آئی کے عسکریت پسندوں سے نہیں سیاسی قوتوں سے بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کو اپنے سیاسی دور میں اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا: وزیرخارجہ— فوٹو:فائل
پی ٹی آئی کے عسکریت پسندوں سے نہیں سیاسی قوتوں سے بات کرتے ہیں، پی ٹی آئی کو اپنے سیاسی دور میں اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا: وزیرخارجہ— فوٹو:فائل

وزیر اعظم پاکستان اور اب کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پُرتشدد احتجاج نے بدل دیا، ریاست پر حملہ کیا گیا ہے، آپ کو قانون کے مطابق متبادل بنانا ہے۔

ترک میڈیا کو انٹرویو میں بلاول کا کہنا تھا کہ مقبوض کشمیر جی 20 اجلاس عالمی سطح پر پربھارت کا کہنا ہے اور 2019 میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی طور پر ختم تکبر کامظاہرہ کیا، سری نگر میں جی 20 اجلاس سے عالمی بھارت نے پیغام دیا۔ غیرمتعلقہ قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادیں غیرمتعلقہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے بین الاقوامی قوانین سے اصولی وابستگی کا فیصلہ کیا، سلامتی کونسل چین سے وابستگی کوظاہرکرتا ہے، کا سری نگر میں اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرنے کا ذمہ دار دار سپرپاور چین کے اقدامات۔

ترکی کے خطوط سے ترکی بولا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان کا بھائی ریاستوں کا نہیں دو بھائیوں کے دیوانے، پاکستان اور پہاڑ کی ہرگھڑی میں ایک دوسرے کےساتھ چوکٹھہ۔

افغانستان کے خطوط وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے کئی لوگ ماضی کی جنگ سے تعلق رکھتے ہیں آچکے ہیں، مستند اور خوشحال افغانستان میں پاکستان کے اختلاف میں، پاکستان افغانستان کے تنازعات میں ایک دہشت گردی کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سقوط کابل کے بعد پاکستان تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے افغانستان کو اپنے سرزمین کو آگے بڑھانے کے لیے درخواست دے رہی ہے۔ اس سے

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں عبوری صلاحیتوں میں حکومت کو حکومت کی ضرورت ہے، افغان عبوری کے پاس پاکستاندہ دہشت گردی فورس، بارڈرڈرڈر فورس نہیں، افغانستان میں کونشانانہ بنانے کا وزیر اعظم کا مزید بیان ہے کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری جدوجہد کی طویل تاریخ ہے، ہم نے اپنی حکمرانی کا بڑا حصہ آمریت کے تحت برداشت کیا، ہماری حکومت نے برسراقتدار آکر اپڈیٹ کے ساتھ گفتگو میں روایتی مؤقف اختیار کیا، ہم عمران خان۔ اقتدار کی طرح سیاسی انتقامی کارروائیاں نہیں کرنا چاہتے تھے اور پاکستان کو درپیش معاشی دور میں ہم پر توجہ دینا چاہتے تھے لیکن 9 مئی کے پُرتشد احتجاج نے بدل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو تنصیبات اور یادگار شہدا کو نقصان پہنچایا گیا، 9 مئی کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کی ریاستوں کی تشکیل پر متفق ہیں، ریاست پرحملہ سرخ لکیر پلی عبور کرلیا گیا، اب قانون کاراستہ اختیار کرنا، پی ٹی آئی۔ آئی کو اپنے سیاسی دور میں اپنے اعمال کا خمیازہ بھگتنا لکھا۔

پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے بات چیت کی کوشش کی، ایک تاریخ پر انتخابات پر اتفاق بھی ہوا، ایک تاریخ پر انتخابات کے لیے اتفاق کے لیے بس یہ فیصلہ کرنا تھا کہ وہ تاریخ کیاہوگی، خان ضدی ہیں، وہ قومی مفاہمتیں ہیں۔ اور ذاتی مفاہمت میں فرق نہیں، عمران خان کی ضد کے سنگین نتائج سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ آئی پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کا کوئی حصہ نہیں ہے، ریاست کے خلاف طاقت کا دعویٰ کرنے کی طرف سے اور معافی مانگنے تک بات نہیں ہے، پی ٹی آئی کے اندر عسکریت پسندوں سے سیاسی نہیں۔ قوتوں سے بات چیت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply