سابق وزیر خارجہ و پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ آئی پی ٹی آئی کے سابق صدر سے تفصیلی گفتگو ہوئی جبکہ پارٹی میں شامل افراد سے بھی رابطہ کیا گیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد ایک صورتحال پیدا ہوئی، ہم نے ان واقعات کی مذموم کی، 9 مئی کے واقعات میں جو عناصر ملوث ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائی گئی۔ پہلے بھی کہا تھا کہ شفاف تحقیقات جو میں بھی آگے بڑھوں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 25کروڑ کی آبادی کا ملک ہے، 25 کروڑ عوام کو نواز شریف اور آصف زرداری کے سہارے نہیں چھوڑنا حکومت، موجودہ پی ڈی ایم پاکستان کے حالات ایسے ہیں جو کسی صورت ممکن نہیں۔ ایم ایم کو شامل کیا جائے گا سہارے چھوڑا، اس معاشی اور آئینی بے یقینی میں براہ راست جواب دہ ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان حالات میں ممکن نہیں کہ حکومت اپڈیٹ چھوڑ دے، ممکن نہیں کہ شریف، زرداری یا فضل الرحمان کو کھلا دیا جائے، اس بحران کو حل کرنے کے لیے ہم اپنی کوشش کریں گے۔ جو ہمارا نظریہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ساتھ چلو۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سابق صدر سے تفصیلی گفتگو ہوئی، علی زیدی، پرویز خٹک، اسد عمر، فرخ حبیب، عاطف خان، اسد قیصر، حماد اظہر، شہزاد وسیم اور شہر ترکئی سے رابطہ کیا جبکہ شاہ محمود قریشی سے جیل میں ملاقات کے لیے ان سے تفصیلی گفتگو
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ پاکستان کو مستند حل کی طرف جانا ہے، ہم مسائل کے حل کی طرف جائیں گے، ان لوگوں کو جیلوں سے جانا ہے جو ان سے بات چیت کرتے ہوئے ہماری اجتماعی ذمہ داری نہیں رکھتے، 9 مئی۔ جو کچھ ہماری اجتماعی ذمہ داری نہیں ہوتی تھی، ہمارے بے شمار وفادار جیلوں میں گئے ہیں، ان کو لانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، تمام لوگوں کے ساتھ بڑی اچھی بات ہوئی۔
خیال رہے کہ اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق صدر نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔
ملاقات کرنے والے میں فواد چوہدری، عامرکیانی، عمران اسماعیل اور مولوی محمود شامل تھے۔