
لاہور کے جناح ہاؤس پر تحقیقات میں 9 مئی کو ہونے والے مذاکراتی ٹیم کے لیے آئی ٹیم (جے ٹی) میں عمران خان پیش نہیں ہوئے، عمران خان کے نامزد ترجمان نے ان کی جانب سے تحریری بیان جمع کرایا۔
آپ کا کہنا ہے کہ آئی ٹی نے نمائندگی کرنے والوں کے عمران خان کی تحریر کا جواب قبول کرنے سے بات کی ہے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ٹی آئی نے اپنے جوابات نمبر 96/23 میں تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا، آپ آئی ٹی کے نوٹسز کے جوابات کے لیے مہلت محدود تھی، فیصلہ شدہ فیصلہ کے مطابق مجھے آج۔ آپ کو عدالت میں پیش ہونا تھا، اس پر آپ کو لاہور کی عدالتِ ضمانت ضمانت دے گا۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ جس روز ایک واقعہ پیش آیا اس دن میں غیرقانونی طور پر عدالت میں پیش ہوا تھا، مجھے عدالت آف پاکستان کا حکم دیا گیا تھا، میں بڑی تعداد میں مقدمات کی تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔ دائر کیسز کے سامنے اور غلط ہیں جن کی سراسر سیاسی ہیں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔
جواب میں عمران خان نے کہا کہ علی اعجاز بٹر اور حیدر پنجوتھا کو آئی ٹی آئی تحقیقات اور میری پارٹی کے سامنے پیش کرنے کے لیے اقدام کا مجاز بنا رہا ہوں، پاکستان میں 22ویں وزیر اعظم کی خدمات کو آخرکار دے دیا۔ میں، وزیر آباد میں ایک قاتلانہ حملہ کرتا ہوں، سلامتی کو لاحق سنگین طور پر عدالتوں کے عدالتوں میں پیش ناگزیر، مثبت پیش نظر پارک کی طرف سے تحقیقات میں شامل ہوں قابل تحسین، آئی نظر کی طرف سے پہلے کی طرف سے. بھی ایسا کیا جا۔
عمران خان نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس سے متعلق انتظامات کی ہدایات دیں، ویڈیولنک یا سوالنامے کے تحقیقات میں شامل ہونے کی راہ میں کوئی بھی باہر نہیں، غیرضروری نقل اور حرکت کی کوئی سوالنامے؟ زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شامل ہونا مناسب رہے گا۔