
نوبیل انعام یافتہ فلپائنی نژاد امریکی خاتون صحافی ماریا ریسا نے اپنے ایک انٹرویو میں بانی مارک زکربرگ کو ڈکیٹر قرار دے دیا۔
سماجی تنظیم کو اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فیس بک پر ایک خطرہ ہے اور سوشل میڈیا کی طرف سے صارفین کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف 6 ماہ کے اندر سابق فلپائنی صدر ڈوٹریٹ کے عروج، لبرل لیڈر اور ہمارے اداروں کی تباہی فیس بک کی طاقت کی ایک مثال ہے۔
اپنی کتاب ‘ڈکٹیٹر کے سامنے کیسے کھڑے ہوں’ کے الفاظ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ کونسے ڈکٹیٹر کے بارے میں بات کرنے کے لیے میں ہوں؟ کون زیادہ مقبول ہے، فلپائن میں سابق صدر ڈوٹری یا فیس بک مارک زکر برگ؟
ماریا ریسا نے اپنی گفتگو کے دوران 2018 کی ایک میساچٹس کے انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خبریں سچی خبروں سے زیادہ تیزی سے نکلتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلپائن انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 100 فیصد لوگ ہی فیس بک پر موجود ہیں، فیس بک ہی ہمارا انٹرنیٹ ہے اور ‘ٹیکنالوجی جائنٹس’ کے اندر ان کے سی ای اوز فیصلہ کرتے ہیں کہ ہماری دنیا کیسی۔
انہوں نے فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کو فلپائن کی دعوت بھی دی تھی کہ 97 فیصد افراد فیس بک پر فلپائن پر موجود ہیں اور اس کے جواب میں ان کے اثرات کو سمجھیں گے، جس کے جواب میں زکربرگ نے انہیں بتایا کہ ‘اوہ اچھا۔ باقی تین فیصد لوگوں کے بارے میں آپ کی رائے ہے؟’
واضح رہے کہ فلپائنی نژاد امریکی خاتون صحافی ماریا ریسا کو 2021 میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا، وہ فیس بک کی شاخ نقاد رہی۔