0

گرم موسم سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ہر سال گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے / فائل فوٹو
ہر سال گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے / فائل فوٹو

گرمی کی شدت میں ہر سال ہو رہا ہے اور برسوں میں درجہ حرارت مزید بڑھنے کا ایک حصہ ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ گرم موسم سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ بہت کم افراد کو علم ہوتا ہے کہ گرمی سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو جسم پر اس کے مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں جیسے پسینہ خارج ہونے لگتا ہے، تھکاوٹ یا نقاہت کا احساس ہوتا ہے اور پیاس بہت زیادہ محسوس ہوتا ہے۔

تو یہ جاننا ضروری ہے کہ گرم موسم کس طرح ہمارے جسم پر اثر انداز ہوتا ہے۔

جِلد

سورج کی روشنی میں موجود الٹرا وائلٹ شعاعوں میں زیادہ وقت گزارنے سے جِلد جل جاتا ہے۔

جسم کا حصہ حصہ سن برن کا شکار، اتنا جِلد کے کینسر کا خطرہ بڑھ جائے

سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جلدی خلیات ڈی این کو نقصان پہنچتا ہے۔

جب ان کو نقصان پہنچتا ہے تو خلیات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں جس سے جلد کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

دماغ

اگر آپ کو بہت زیادہ گرمی لگتی ہے تو درست طریقے سے سوچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا کہ گرمی سے جسم پر اثر پڑتا ہے۔

گرم موسم دماغی افعال کو تنزلی کا شکار کرتا ہے جبکہ غلط طریقوں کا حصہ بڑھ جاتا ہے۔

ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ درجہ حرارت میں ایک درجہ حرارت سے بھی متاثر ہوتا ہے اور ان کے ڈپریشن سے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

درجہ حرارت میں ایک دماغی کیروونین سے بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

یہ کیمیکل جِلد کے درجہ حرارت کے بارے میں بتاتا ہے کہ دماغ اس کے مشورے تک رسائی دیتا ہے جو آپ کو جواب دیتا ہے۔

پسینہ

جسم ہمارا درجہ حرارت کو محسوس کرتا ہے کہ اس میں تبدیلی لاتا ہے تاکہ جسمانی درجہ حرارت کے مطابق 37 ڈگری سینٹی میٹر پر تبدیلی کی جگہ موجود ہو۔

اگر دماغ کو لگتا ہے کہ جسم گرم ہو رہا ہے تو اس کی طرف سے جلد کے قریب موجود خون کی شریانوں کو پیغام بھیج کر کشادہ ہونے کا کہا جاتا ہے۔

اس سے جِلد کی سطح پر خون کی فراہمی اور پسینے کا اخراج ہوتا ہے، جس سے درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔

پسینہ گرمی کو کنٹرول کرنے والا کوئی بھی مثالی نظام نہیں ہے، لیکن شکار پر متحرک شخص 10 لیٹر تک پانی کو پسینے کی شکل میں خارج کر دیتا ہے اور اگر اس میں کمی نہیں آتی تو جسم ڈی ہائیڈریشن کا ہوتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن سے متاثرہ جسم کو خود کو ٹھنڈا کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔

اسی طرح اگر آپ کا جسم بہت زیادہ گرم ہو جائے تو خون کے بہاؤ اور پسینے کا اخراج دونوں ہی ہوتے ہیں، جس سے جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے اور دماغی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پھیپڑے

گرم موسم ہوا کے معیار پر اثرات مرتب کرتا ہے اور سانس لینا مشکل ہوتا ہے۔

زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ عمیق طور پر تھم جاتا ہے جس سے احساس بھی جگہ میں رک جاتا ہے۔

گاڑیوں یا دیگر صنعتی برآمدی سے خارج ہونے والی آلودہ گیسیں پھیپھڑوں کے اثرات کو متاثر کرتی ہیں۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ درجہ حرارت میں ہر ایک درجہ حرارت سے پوری دنیا میں 2 ہزار افراد آپ کے پاس پہنچ گئے ہیں۔

تھکاوٹ

جسم جب حرارت کے اثرات پر قابو پانا ناکام ہوتا ہے اور درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی میٹر تک پہنچ جاتا ہے تو مسلز کو سستی ہونے کا احساس ہوتا ہے، جس سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

تھکاوٹ کے ساتھ سر کے ساتھ حملہ کرنے، موسم پیاس، متلی، کی دھڑکن کی رفتار تیز ہونے اور اعضا سننے کی علامتیں بھی مل سکتی ہیں۔

اگر درجہ حرارت کو کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر جسم ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو جاتا ہے اور جان بھی خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

دل

جیسے کہ درجہ حرارتتا ہے، ویسے ویسے خون کی شریانیں لگتی ہیں اور اس کی طرف سے یقین دہانی کی سطح ہوتی ہے جس سے سر کم بڑھنے کا احساس ہوتا ہے۔

جسم میں خون کا بہاؤ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے جس سے شریانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع کی گئی تفصیلات پر، قارین اسباق سے اپنے معالج سے بھی ضروری ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply