0

حکومت عمران خان کا کوئی اثر نہیں ہوتا: اسد عمر

جب سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو مشکل وقت میں تمام دوستوں کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے: سابق وزیر اعلیٰ۔  فوٹو فائل
جب سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو مشکل وقت میں تمام دوستوں کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے تھے: سابق وزیر اعلیٰ۔ فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف (ٹی پی آئی) کے تمام پیاروں سے مستعفی ہونے والے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو مشکل وقت میں ان تمام لوگوں کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر چلے گئے۔

گزشتہ روز تحریک انصاف کے تمام شوقین مستعفی ہونے والے اسد عمر آج پیش کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تو صحافیوں نے ان پر سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی چھوڑنے سے متعلق سوال پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا ووٹ نہ ہونے سے بینک پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ سابق صدر ذوالفقار علی بھٹو جب مشکل وقت میں تھے تو ان کے تمام ساتھی بھی پارٹی چھوڑ گئے تھے، بٹ صاحب جب مشکل وقت میں تب باقی رہ گئے تھے، پیپلز پارٹی میں کوئی نہیں بچا تھا، 2002 مسلم لیگ ق نے حکومت کی تو اس میں بھی وہ لوگ تھے جو ن لیگ کو چھوڑ گئے تھے۔

صحافی نے سوال کیا کہ سوال کرنے والے سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان پر کوئی بات نہیں، کیا انہیں اسکرپٹ تھمایا جا رہا ہے؟ اسد عمر نے کہا کہ ایک بات گوگل پی ٹی آئی آئی چھوڑنے والے سے یہ سوال جانا چاہیے، میرے الفاظ سے آپ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے ہیں کہ میرے پاس مختلف جوابات ہیں۔

صحافیوں کو بتانے پر اسد عمر نے لاہور میں عمران خان سے ملاقات کا ایک حصہ بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جی شاید عمران خان سے ملاقات کر لیں۔

ایک صحافی کی طرف سے اسد عمر نے سوال کیا کہ بابر اعوان نے ڈیپوٹیشن پر کہا کہ لوگ واپس جا رہے ہیں، اس پر آپ نے کہا، سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ پارٹی بار مرضی پوچھیں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ کسی سیاستدان نے درست نہیں کہا کہ یہ غلط ہونا چاہیے کہ سیاسی مخالفت اس کا بدلہ لینے کا پروگرام بنایا جائے، قانون کی حکمرانی کرنا چاہے جو قانون توڑتا ہے۔ وہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply