0

جوڈیشل کمیشن نےکارروائی روک دی

تصاویر: فائل
تصاویر: فائل

اسلام آباد: میڈیا آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن نے کارروائی روک دی۔

جوڈیشل کمیشن کے سربراہ نائب ناظم قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آج 3 رکنی کمیشن کا اجلاس ہوا، ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے عدالتی جج عامر عامر افغان کمیشن کا حصہ۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور انہیں گزشتہ روز عدالتی حکم سنایا۔

جج قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے حکم کے مطابق عدالت کو حکم دیا جاتا ہے، کو حکم نامے کی کاپی فراہم کی جائے، عدالت کو انکوائری کمیشن سے کوئی حکم جاری کیا جائے؟ بہت زیادہ آئین میں چاہتا ہوں، کمیشن میں بھی جاننا نہیں چاہتا تھا، اسے نوٹس کیوں نہیں کرتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ کیوں کل کمرہ عدالت میں تھے؟ آپ کو نوٹس کیا گیا تھا یا اچھی طرح سے۔

ارنی جنرل نے بتایا کہ مجھے زبانی بتایا گیا تھا کہ آپ عدالت میں پیش ہوں، عدالت کے بعد مجھے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جج کے خلاف الزامات پر سیدھا کہا جائے تو وہ پوری زندگی بھگت رہے ہیں، شعیب شاہین ایک وکیل ہیں، ہر وقت وہ ٹی وی پر بات کر رہے ہیں، رولز کے مطابق اپنے وکیل کے مقدمے سے متعلق۔ میڈیا پر بات نہیں کر سکتی۔

اس دوران قاضی فائز عیسیٰ نے عبدالقیوم صدیقی کو روسٹرم پر بلا لیا، ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کی کارروائی پر کوئی کارروائی نہ ہو، دوسرے آپ نے ہمیں درخواست بھیجی، ان کا کہنا تھا کہ وہ میڈیکل چیک اپ کے لیے ہیں۔ لاہور میں کہتے ہیں کہ جب لاہور آپ کا بیان بھی لے گا، زبیری اور شعیب شاہین نے آج کی زحمت بھی نہیں کی، کیا انہیں آکر بتانا نہیں تھا کہ کل آپ کے پاس موجود ہیں۔

جج قاضی فائز عیسیٰ نے آٹھارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو کل ان نکات کو رد نہیں کیا، شعیب شاہین نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا، یہاں کی پہلی زحمت نہیں، پرائیویسی ہمیشہ کسی کے گھر کی ہوتی ہے۔ گھر میں جھانکا نہیں، بیویوں پر جو سی ٹی وی کے خلاف تم نے کیا یہ بھی پرائیویسی ہیں؟ آپ نے عدالت کو بتایا کیوں نہیں کہ ہم آپ کو بتانے والے نکات کی پہلے ہی وضاحت کرچکے، ابھی وہ اسٹیج ہی نہیں آئی تھی، ہم کچھ نہیں کر رہے۔

جج قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کمیشن کو عدالت سے نوٹسز ہی نہیں کیا گیا تھا کہ توکام سے روک دیا گیا، ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے، ہم آج کی کارروائی کا حکم جاری کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس آف پاکستان نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کا نوٹیفکیشن روک دیا تھا۔

کمیشن کا مقصد کیا ہے؟

خیال رہے کہ رائے شماری کی تشکیل کے اختیارات پر آڈیو حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن کو عدالتی عدالت میں سپریم کورٹ جج جج فائیٰ کی سربراہی میں کمیشن قائم کرنے بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے میدان میں شامل ہیں۔

کو کمیشن جوڈیشری کی تحریر سے آڈیو پر تحقیق کرنا ہے، یہ آڈیو درست ہیں یا من گھڑتکمیشن تحقیقات کرے گی۔

کمیشن کو اپنی رپورٹ کے 30 دن کے اندر اقتدار حکومت کو پیش کیا، وکیل اور صحافیوں کے درمیان بات چیت کی آڈیو کی تحقیقات کرنا، سابق منظر نامے اور وکیل کی بھی تحقیقات، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ۔ آڈیو گروپ کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزام میں کارروائی کی تحقیقات کرے گی،کمیشن کی منظرنامہ کی ساس اور ان کی دوست کی مُلّی آڈیو کی تحقیقات کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply