0

زراعت اور تعمیرات پر بھی ٹیکس وصول کرے گا، پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری ہیں۔

اسلام آباد (آئی ایم ایف) پاکستان نے عالمی مالیاتی نظام (آئی ایم ایف) کو زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس کا یقین دلا نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے نیشنل اکاؤنٹس کی ماہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔ جاری کی جانے والی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری کر دی ہیں جس کے مطابق پاکستان نے ایم ایف کو توانائی پر سبس کم کرنے اور ریونیو بجانے کے علاوہ درآمدات پر پابندی دلانے کا یقین بھی رکھا ہے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف سے تنخواہوں اور پنشن کمانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا وعدہ بھی کیا ہے۔ ۔ مرکزی حکومت اور حکومتیں بہبود کرنسی کی شرح تبادلہ مارکیٹ کے مطابق، ڈالر کے اعتماد اور انٹرنٹ ریٹ میں 1 فیصد زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کویٹری پالیسی میں سختی لانا ہو گی، اسٹینڈ بائے پروگرام پر عمل کرنا، مان کو بینک مانیٹری پالیسی پر خود مختار کام کرنے کا موقع دینا ضروری ہے۔ ریاست بینک کی خود مختاری ضروری ہے۔

مالیاتیہ کم کرنے کے لیے صوبے کو سرپلس نقصان دینا ٹیکس آمدن وقت کے لیے اقدامات کرنا ہوں اس مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جو اگلے سال ایک ہزار ارب اور سال 26ـ2025 تک پیٹرولیم لیوی کا 1134 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ رواں سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2116 روپے ارب وصولی کا حصہ۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اس سال پاکستان کا دفاعی بجلی 1804 ارب، اگلے مالی سال 2093 ارب ہو جائے گی۔ درآمدات پر پابندیاں ختم ہو جائیں، کرنسی کی شرح تبادلہ کنٹرول کرنے کے لیے رسمی طریقے استعمال نہیں کیے جاسکتے۔ حکومتی معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی ہی ٹیکس نہ چھوٹ یا ٹیکس مراعات جاری کرے۔

سرکاری اداروں کی رپورٹ جاری کی جائے گی، 2024 میں بجلی کی قیمتوں میں نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔ چلا آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ معاہدے کے مطابق پاکستان کا کہنا ہے کہ جنیوا کٹوتی کے بعد قرض رول اوور کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ درامدآت پر دستخط پروگرام کے راستے سے ہٹائے جائیں۔ ٹیکس وصول کرنے کے لیے آپ کو اقدامات کرنا ہوں گے، حکومت بینک سے نیا قرض نہیں لے سکتا، ایف بی آر میں ٹیکس ریفنڈ کے مسائل کو فوری حل کرنے اور پاور سیکٹر کے بقایااجات کو کل کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد کچھ حصہ۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح 2.5 فیصد مالی سال 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد نظرثانی کی شرح 8.5 فیصد اور 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فیصد ہے۔ مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد اور قرضوں کا حجم 74.9 فیصد آئی ایم ایف نومبر 2023 اور فروری 2024 میں پاکستان کا جائزہ لینے سے پہلے۔ نئے اقدامات کرنے اور پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے آئی ایم ایف سے پیسہ چلا جائے گا پاکستان کو آئی ایم ایف کو بروقت مستند ڈیٹا فراہم کرے گا۔

آئی ایم ایف پاکستان پر عمل درآمد کے پروگرام کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ پاکستان بینک کی آڈٹ رپورٹ فراہم کرے گا۔ پاکستان نے شفافیت کی پالیسی پر کاربند لوگوں کی یقین دہانی کروائی۔ تعلیم اور بجٹ کے شعبوں پر بجلی کی ضرورت ہے۔ سیلز ٹیکس ریفنڈ 183 ارب اور انکم ٹیکس ریفنڈ 215 ارب تک پہنچتے ہیں، و گیس ٹیرف ڈیفرینشل کے ذریعے گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے۔ ساتھ۔

اس سال 28 ارب 36 کروڑ ڈالر، اگلے مالی سال 27 ارب 16 کروڑ اور 26-2025 میں 31 ارب 89 کروڑ روپے فنانسنگ کی ضرورت آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال ٹیکس ریونیو 11 ہزار 21 ارب تک جانے کا تخمینہ ہے۔ اگلے مالی سال 13 ہزار 93 ارب روپے اور مالیی سال 26-2025 میں ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 14 ہزار 738 ارب تک کا ایک حصہ آئے کے مطابق ایم ایف تمام اقدامات کی کوشش کرے گا۔ ڈیٹا بینک، ایف بی آر، بیورو شماریات سے لیا جائے گا۔ پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان معاہدے کے خلاف کارروائی نہیں کرتا اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب روپے سے زائد کا 9 ماہ کا اسٹینڈ بانڈ معاہدہ طے پاتا ہے جس کے تحت ایک ارب 20 کروڑ روپے کی پہلی قسط پاکستان کو مل جاتی ہے۔ آئی ایم ایف کی منی منڈیٹرجنگ عالمی مالیاتی پارٹی (آئی ایم ایف) کرسٹالینا جارجیوا نے 3 ڈالر کے معاہدے کے لیے شاندار کیس پیش کرنے پر شہباز شریف کی تعریف کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply