
اگر آپ کسی شخص کے بارے میں کسی مشین کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ اپنی پوری زندگی عام انسانوں کی طرح نہیں بلکہ ایک اسپیشل میں رہ کر گزاریں گے تو آپ اس بات پر یقین کریں گے؟
آج کی مشین نے ایک ہی انسان کے بارے میں کہا ہے کہ جس نے اپنی عمر کے بارے میں تقریباً 70 سال میں بند کر دیا ہے، لیکن ایسا کیا کرنا ہے؟
1952 میں امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پال الیگزی (جن کی عمر اس وقت 6 برس تھی) کینڈر خراب، ان گردن اور سر میں درد درد کی شکایت تھی اور بعد ازاں انہیں تیز بخارا بھی پہنچایا گیا۔
چند دن کے اندر 6 دن پال ایلگزینڈر گردن کے نچلے نمائش سے مکمل طور پر پرر مفلوج نہیں ہو سکتے، وہ نہ ہی بول سکتے تھے اور نہ ہی کچھ کر سکتے تھے، معلوم ہوا کہ وہ پولیو کا شکار

1950 کی بیچ کے اوائل میں امریکہ میں پول پُول پُھیل گئے جہاں ٹیکساس کی جگہوں پر سیکڑوں بچوں کے ساتھی االینڈر کونڈر پارک ہسپتال جایا بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے ایک میشن ‘آئرن لنگ’ میں رکھا گیا۔
لوہے کے پھیپھڑوں کی ایک اسٹیل کی وینٹی لیٹر میشن کی مدد سے ہوا ہے جس کو بدلنے کے لیے پولس پولس کوسن لینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
پال الیگزینڈر کو اسی آئرن لنگ مشین میں رکھا گیا ہے اور تقریباً 70 سال سے وہ اسی مشین میں موجود ہیں، رپورٹس کے مطابق دنیا کے اب واحد انسان جو اس مشین کا استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق پال الیگزینڈر نے اپنی مرضی سے اپنی طاقت نہیں بنائی اور مختصر وقت تک مشین سے باہر نکلنے کی تربیت لی۔
الیگزی کا کہنا تھا کہ ایک تھاپسٹ نے شادی کا وعدہ کیا تھا کہ اگر 6 منٹ تک خود سے سکوں تو وہ مجھے ایک تحفے میں دے دیں گے، کئی بار کوشش کرنے کے بعد سانوں کا ایک طریقہ تیار کیا اور ایک سال کے اندر۔ آپ کو تیار ہے کہ 3 منٹ تک خود لے سکوں۔
تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ وہ کئی بار اس مشین سے نکل کر وہیل چیئر کی مدد سے اسکول بھی گئے تھے لیکن بعد میں انہیں اسی میشن نے کہا کہ ہم ان کے گھر نہیں پڑے اور پھر انہوں نے گھر بیٹھے رہے۔ تعلیم حاصل کی پھر انہیں اسکالر شپ بھی ملی۔

رپورٹس کے مطابق الیگزینڈر نے 1984 میں آسٹن لا اسکول میں یونیورسٹی آف ٹیکساس سے گریجوئیشن مکمل کی اور نہ ہی انہوں نے اسی میشن میں رہتے ہوئے اپنے منہ میں پین رکھ کر اپنی سوانح عمری کو بھی لکھا کا ٹائٹل ہے (ایک کتے کے لیے تین منٹ: میری زندگی لوہے کے پھیپھڑوں میں)۔ انہیں یہ کتاب لکھنے میں 5 سال کا آغاز۔
ایلگزینڈر کا کہنا ہے کہ اس مشین میں زندگی کو مضبوط کرنا انتہائی مشکل تھا، لیکن مرنا نہیں چاہتا تھا، اس کے لیے لڑتا نہیں تھا۔
پال الیگزینڈر کا کہنا ہے کہ میری اس بات کی ایک مثال ہے کہ آپ کا ماضی یا یہاں تک کہ آپ کی مرشد کی آپ کا مستقبل کا فیصلہ نہیں کرتا، اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نہیں جاتے یا آپ کا ماضی کیا ہے۔ آپ واقعی کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ آپ کو صرف سخت محنت کرنا
ایلگزینڈر نے سب سے زیادہ وقت تک لوہے کے پھیپھڑوں کے مشین میں لوگوں کا گنیز ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا۔