چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی پیٹرولیم و رسورسز صدر عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان نے سب سے بڑے بجلی گھر کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے،چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ـ 5 سے 2030 میں 1200 میگاواٹ نیشنل گرڈ میں فراہم کرنا شروع کرے گا۔ چائنا کی اعلیٰ سطحی کمپنی کے ماہرین اور ماہرین نے تقریب میں چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئر کارپوریشن اور چائنا نیوکلیئر اوورسیز سروسز کے چیئرمین چیئرمین چینی حکومت کے اعلیٰ علم بھی موجود تھے۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ اور نیوکلیر پاور پلانٹ ـ5 کی تعمیر اور چین کے خواب داروں نے پاکستان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے اس تقریب میں چین کے ساتھی دیگر ممالک کے سفیروں نے بھی شرکت کی۔ تعمیر گئے چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ون، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ تھا، چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ فور، پیراڈائز کراچی، خلیج عرب ساحل پر تعمیر کیے گئے کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو،کرا نیوکلیئر پاور پلانٹ تھا اس سے بھی بڑا اور اس سے 1200 میگاواٹ بجلی سارا سال ملے گی، کرا چی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو، کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ تھا جو چند برس قبل نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت پیدا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چشمہ نیوکلیر پاور پلانٹ ون اور ٹو 320، 320 اور چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 4 اور فور 30,340 میگاواٹ بجلی بغیر کسی تعطل کے بنا رہے ہیں اس طرح پاکستان کو 4500 میگاواٹ سے زیادہ بجلی پورا کرنے کے لیے سال نیشنل گرڈ ملا کرے گا۔ بجلی کی پیداوار کے لیے سوائے فرنس آئل، ڈیزل آئل، کوئلے ہر قسم کی بات چیت، بجلی کی لاگت سے کم ہو گی، بجلی کی لاگت کی پیداواری لاگت تیرہ رقم فی یونٹ جبکی جبکی بجلی کی پیداواری لاگت جو کوئلےفرنس ڈیزل سے کر قوم کو دی جا رہی ہے اسکی پیداوار لاگت آئی پیز چالیس رقم یونٹ تک خاندان اور صنعتی صارفین چین سے حاصل کر رہے ہیں کہ چشمہ نیویئر پاور پلانٹ جو اربوں ڈالر مالیت کا پاکستان کو حاصل کر رہے ہیں۔ سلامتی دی ہے کہ وہ اس کی ایڈوانس کی قیمت چین کو نہیں دے گا بلکہ جب پاکستان کا سب سے بڑا پاور پلانٹ 1200 میگاواٹ بجلی بنانا شروع کر دے تو اس کے بعد چین کو اس پلانٹ کی اربوں ڈالر لاگت کی ادائیگی کر دے گا۔ وقت مالی بحران سے دوچار ہو اور چین چاہتا ہے کہ دوست پاکستان چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ـ5 کی تعمیر شروع ہو اور سات سال کے بعد جب مالی طور پر مستفید ہو جائے تو اس وقت وہ چین کو اس کی لاگت کی لاگت کی ادائیگی کر سکتا ہے۔ ۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح 2030 تک چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ـ5 کی ہو گی اس وقت تک پاکستان اس پراجیکٹ کی لاگت جو پانچ ارب روپے کے لگ بھگ تعمیر ہو گی پاکستان کے خزانے میں ہی رہیں گے اور اسے پاکستان کی حکومت عوام کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے کہ یہ ایک خاص بات ہے کہ یہ ماحول دوست اور شفاف توانائی سے علاقے میں کثافت نہیں کر سکتا اور اس کی دوسری خوبی ہے کہ طاقت پلانٹس سارا سال بجلی نہیں پاتے۔ انہیں بند رکھنا پڑتا ہے جبکہ نیوکلیئر پاور پلانٹ سارا سال بجلی کے پاس رہتے ہیں صرف اسکا ایندھن ایک سال کے بعد ڈالر کے موقع پر آٹھ دس کے لیے پلانٹ کے نیچے مینٹی نینس کے لیے بند کرنا پڑتا ہے جبکی 51 ہفتہ یہ پلانٹس مسلسل بجلی بند کریں گے۔ ۔