چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زبانی معاہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں زمین کے معاہدوں کو بہت زیادہ لٹکایا جاتا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زبانی معاہدوں کا دروازہ ہمیں اب بند کرنا ہوگا، لوگوں نے بھی اراضی پر معاہدے کرنا چھوڑ دیے ہیں، لوگ سمجھ چکے ہیں کہ وکلا ایسے کیسز 20 سال تک لٹکا دیتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار معاہدہ بھی زبانی کرتا ہے اور ریلیف بھی مانگتا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ کیا زبانی معاہدہ کرکے قرآن پاک کی آیت کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
قرآن پاک کی تعلیمات کے مطابق بھی معاہدہ زبانی نہیں تحریری ہوتا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار مقررہ مدت میں طے شدہ رقم جمع کروانے میں ناکام رہا۔
درخواست گزار نے 4 ایکڑ اراضی خریدنے کیلئے 152 ملین روپے کا معاہدہ کیا تھا اور دو ماہ میں درخواست گزار صرف 15 ملین رقم ادا کر سکا۔