0

کراچی سیف سٹی پروگرام کیلئے بری خبر

2020 میں کراچی سٹی پروگرام کا ڈی جی بنایا گیا۔فوٹو: سندھ پولیس۔
2020 میں کراچی سٹی پروگرام کا ڈی جی بنایا گیا۔فوٹو: سندھ پولیس۔

کئی پاکستانیوں سے کاغذات اور فائلیں میں رُل رہے ہیں کراچی سیف سٹیٹ منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہ ایک بری جنرل سیف سٹی کے ڈی آئی جی پولیس مقصود میمن کا تبادلہ خیال کر دیا گیا۔

لائسنس کے مطابق ڈی جی سٹی کا انچارج اب ڈی آئی جی پولیس آصف اعجاز شیخ کو اس بات کی اجازت دے دی گئی

چند سال قبل سیف سٹی پروگرام 29 ارب روپے مکمل کرنے کے لیے بجٹ سامنے آیا تھا جس کے بعد اس کی مسلسل ترقی ہوئی جس کی وجہ سے یہ منصوبہ 40 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔

کراچی میں سندھ پولیس کے تحت علاقائی خدمات کے ڈپٹی کمشنر جنرل مقصود احمد میمن کو جنوری 2020 کراچی میں سٹی کا ڈی جی پروگرام بنایا گیا۔ انہوں نے چارج سنبھالتے ہی اس امتحان پر سر پر نو کام کیا۔

مقصود احمد میمن نے ابتدائی تاریخ میں ہی متعلقہ ملکی غیر ملکی اداروں اور مالکان سے پے در میٹنگز کا نقشہ کراچی سیف سٹی پروگرام کو شکل دے کر کہا۔ ڈی آئی جی مقصود میمن کی کوششوں سے صدر پولیس لائن میں پولیس کوارٹرز خالی کرائے گئے

ڈی جی سیفٹی کی طرف سے صدر بے گھر ہونے والے پولیس ملازمین کو 25 لاکھ روپے اور متبادل گھر دینے کی دستاویزات فراہم کرتے ہیں۔ مقصود میمن نے کراچی سے سٹی پروگرام کے لیے بنیادوں پر کام کرنے پر متعلقہ غیر ملکی اور اداروں سے کیمروں اور حجاسٹرکچر کی انتہائی اچھی کوالٹی پر معاہدے کی ہے۔

ایک بڑی کمپنی کراچی سیف سٹی کے لیے آپ کو ٹاک بچانے کا کام 11 ارب روپے میں تین سال میں ہو رہی تھی کہ مقصود می کمار ڈیڑھ ارب روپے میں لاک کیا اور مکمل کرنے کے دوران چھ ماہ کر دیا، پروگرام کا بجلی۔ لنک کا یہ سب سے بڑا حصہ ہے۔

اس کے مختلف وینڈرز اور ٹھیکیداروں کو براہ راست راستوں سے بات چیت کی گئی جس سے 40 ارب روپے کا یہ منصوبہ 22 ارب روپے پر لے آئے۔

واضح رہے کہ اس دوران ڈالر کی قیمت دگنی ہو رہی تھی لیکن اس کے لیے یہ منصوبہ 22 ارب روپے پر ہی لاک کر دیا گیا، 22 ارب روپے کا منصوبہ ٹھیکداروں یا کمیشن مافیا کو کچھ نہیں ملنا تھا۔ تمام انتظامات کے حکومت کی طرف سے منظور ہونے کی صورت میں نہیں

اب مقصود میمن کو ڈی جی سیفٹی کے بندے سے ہٹا دیا گیا۔

پولیس لائسنس کے مطابق اہم سرکاری اداروں کے کرپٹ اور بدعنوان عناصر کو شفاف طریقے سے انجام تک پہنچانے کی راہ میں بڑی بڑی فروخت ہوتی ہے۔

یہ منصوبہ ایک سال کی قیمت سے پھر التوا کا شکار ہے۔ اگر بروقت منتزلز ریلیز کر دیا جائے تو اب تک یہ منصوبہ مکمل ہو جانا چاہیے۔

ماہرین کا خیال ہے اور یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ اب یہ منصوبہ 22 ارب روپے سے مکمل دگنی قیمت پر بھی ہونے کی امید نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply