
اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر ہونے والی مسلسل بمباری کے نتیجے میں خوف ہراس کا شکار 4 گھڑی تمیم داؤد منتقل کر دیا گیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تمیم غزہ کے علاقے ریمل کا رہائشی تھا، پیر کی شب اس کے کھلے کھلے اہلخانہ نے رات 2 بجے بمباری سے، ہر طرف سے دھماکوں کی آواز تھی تاہم داؤد کے خاندان کے بعد بھی فضاء ختم ہونے کا امکان تھا۔ کی عمارت کی آواز گونج رہی تھی جس کے نتیجے میں گھر کے شیشے تک ٹوٹ پڑے۔
تمیم داؤد کے والد محمد نے تفصیل بتائی کہ ‘میرا بیٹا سو رہا تھا جب آسمانی آسمان کے گھر کے قریب ایک عمارت کو تعمیر کیا گیا وہ ایک دم سے گھبرا گیا اور بہت رویا، وہ شام گھبراہٹ (پینک اٹیک) ) کا شکار تھا۔
رپورٹ کے مطابق بچے کی 29 تاریخ کے بعد والدہ نے اسے سنجیدگی سے لینے اور دلانے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہو گیا، اسی دوران تمیم کی سانجھنے لگی اور وہ شدت سے ہانپ رہا تھا۔
تمیم کے والد نے بتایا کہ ‘پھر کا بیٹا سو گیا لیکن تقریباً پانچ گھنٹے بعد اسے دوبارہ گھبراہٹ کرنا شروع کر دیا، میں فوراً اسپتال لے کر بھاگا لیکن میرا راستہ چھوڑنا ہی تھا’۔
ہسپتال میں تمیم کو طبی امداد دی گئی لیکن اس کے دل کی دھڑکن بہت کم تھی معصوم جان نے انتہائی نگہداشت وارڈ میں اپنی آخری سانسیں بیان کیں۔
تمیم کے والد محمد نے کہا کہ ‘میرے چھوٹے بچے کا دل بمباری کی ہولناکی کو برداشت نہ کر سکا’۔
واضح رہے کہ 9 مئی سے غزہ پر اسرائیل کے فضائوں سے کم از کم 30 مقامات پر ملاقاتیں ہو رہی ہیں، جن میں خواتین، بوڑھے افراد اور اسلامی تحریک کے کئی رہنما شامل ہیں۔
غزہ کے محصور علاقے پر ان مہینوں میں یہ حملہ حملہ۔