انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے سوال پر اس نے کہا کہ اس وقت ہم نے ضیاء کی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب دینے کے لیے انہوں نے پارلیمنٹ کا بڑا فیصلہ سنا دیا۔ یہ بھی بالکل غلط ہے کہ عمران خان کو میدان میں اتارنے والے نے جرنی کی وجہ سے زرداری اور نواز شریف کو آئوٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہمارے فوجی جرنیلوں کے سیاستدانوں کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار ضرور ہے لیکن ان کا مسئلہ ہرگز نہیں۔ کیونکہ اس حمام میں اب ہماری سوسائٹی کے مقامی طبقات ایکساں عریاں۔ راحیل شریف نے کہا کہ سیاستدانوں کو مارنے اور بلیک میل کرنے کے لیے یہ فلسفہ گھڑ لیا تھا کہ اس کی وجہ سے دہشت گردی کی لڑائی کو متاثر کرنے والے نے ثابت کیا کہ ان کے دور میں جرنی نے اپنی مثال بھی دی۔ تھی۔
زرداری کے ساتھ بھی اصل تنازعہ ان کی مشاورت سے مسئلہ نہیں تھا بلکہ یہ سچ مچ حکمران بننا تھا اور وہ غریب کو ہاتھ میں لینا چاہتے تھے جبکہ اپنے نواز شریف کے ساتھ اصل مسئلہ تھا کہ وہ سچ مچ مچا بننا چاہتے ہیں۔ ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) یا دیگر جماعتیں کرپٹ نہیں بلکہ یہ چاہتی ہیں کہ سیاستدانوں سے بلاشبہ پارٹی اس کی حمایت نہیں کر سکتی تھی، بلکہ اس کے جواب میں میاں نواز شریف کو ضیا الحق جیسے جرنی نے کہا تھا۔ اگر یہ ہوتا ہے تو نواز شریف کو ہٹا کر جنرل مشرف لیگ اور ایم کیو ایم کی سرپرستی کیوں کرتے ہیں؟
اگر یہ تھی تو نواز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر ذرائع سے کرپٹ لوگوں کو جمع کرنے والوں نے عمران خان کے ساتھ کیوں شامل کیا؟ ملک کی تمام مافیاز(پراپرٹی مافیا، شوگرمافیا، کراچی کے کارپوریٹ سیکٹر کا مافیا اور لاہور و فیصل آباد کے صنعتی مافیاز کو کیوں کہ ان کے ساتھ ملایا گیا؟ زرا الزام یہ تھا کہ وہ حسین حقانی نے امریکہ کے ساتھ مل کر اپنی حکومت کا مطالبہ کیا۔ کی بقاء کے لیے اس کے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں لیکن اگر آپ کی وجہ سے سنتیا رچی مشتبہ امریکیوں اور برطانیہ، قوم اور سپین وغیرہ کی وفاداری کا حلف لینے والے ان مسرت اور زلفی بخاری جیسے لوگوں کو عمران کے گرد گھیرا خان کے طور پر جمع کیا جاتا ہے۔ کیا گیا؟
حسین حقانی کے ساتھ امریکیوں کے رابطوں پر معترض جرنیلوں زلفی جیسے بند اسرائیل کے سب سے بڑے سرپرست اور سربراہ کے صدر داماد جیرڈ کروشنر کے ساتھ براہ راست واٹس ایپ رابطوں پر انگلی کیوں نہائی۔ نواز شریف یہ الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ شریف بھارت کے ساتھ لگا رہا ہے لیکن اس نے ثابت کیا ہے کہ وہ سب بہانے کو ہے۔ جہاں تک ڈان لیکس کا تعلق ہے تو اس وقت اسے من گھڑت ڈرامہ قرار دیا گیا تھا لیکن عمران خان کی طرف سے آپ کو دوبارہ منتخب ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہوں۔
مختصر یہ کہ عمران خان، ڈان لیکس، میمو گیٹس وغیرہ سب کی صورت میں تھے، نواز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور عوامی پارٹیاں رکھنے والی جماعتیں پسند کرنے اور خان کی اپنی ایک ک پتلی کو لاکر ہائیبریڈنا لانا مقصد ہے۔ ویسے تو ہر سیاسی پروڈکشن کی اسٹیبلشمنٹ نے کوئی قیمت ادا نہیں کی لیکن عمرانی پروڈکشن سب کچھ داؤ پر لگا۔ تمام سیاسی، مذہبی اور سیاسی اس کو دیوار سے لگا دیا گیا اور جو فوج اور عوام کی دوری یہ ثابت ہوا کہ دو عشروں میں عمران خان نے صرف کیش کیا۔ پھر عمرانی پروڈکشن میڈیا، عدلیہ اور دنیا کی کریڈبیلٹی خاک میں ملا دیپلیکن تین سال میں اسٹیبلشمنٹ کو احساس ہوا کہ جس کے لیے اس کی قیمت بہت زیادہ ہے، وہ ملک کے لیے نواز لیگ اور سیاسی لیگ وغیرہ۔ سے بھاری ثابت ہے ۔
اس کی غیرآئینی اور غیرقانونی سرپرستی ترک کر دی گئی اور بیسیوں فوجی بیساکھیوں پر حکومت کے دھڑام سے جواب دیا گیا لیکن عمران خان نے وہ کچھ کیا جو جنرل باجوہ تو کیا جنرل فیض حمید وغیرہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ میری حکومت کی فوج نے امریکہ کو ایم کیو ایم پر ختم کیا اور اب اس کے اتحادیوں کے میڈیا نے پاکستانی فوج کو بلیک میل پہنچایا۔
پاکستان مخالف انڈین ریٹائرڈ میجر گوریو آریا نے کئی ماہ قبل کہا تھا کہ انڈین اور فوج نے مل کر پاکستانی فوج کو ستر سال میں وہ نقصان نہیں پہنچایا جو عمران خان کو استعمال کر رہا ہے۔ پہلے تو ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید مبالغہ میں ان کی بات کی جائے لیکن دو روز قبل گرفتاری کے جواب میں عمران خان نے لوگوں کو ایک منظم گروپ کے تحت جس طرح جی ایچ کیو،کورکمانڈر ہائیوس اور سب سے کراہا کی یادگاروں پر بات کی تھی۔ اس نے صرف انڈین میجر کی باتوں کو درست ثابت نہیں کیا بلکہ خود افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری کو بھی اعتراف کرنا کہ ”جو کام ملک کے دشمن نہیں ہیں 75 سال میں کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں ایک ہیں۔ سیاسی لبادہ اوڑھے اس گروپ کو شریک کرتے ہیں۔
عمرانی پروڈکشن کے لیے جو آپ کو ممکن ہے، ان کی حد تک تلافی تک اپنے آئینی دائرے میں چلی جاتی ہے۔ آپ کو ریاستی اداروں کیلئے ترنوالہ بنائیں گے اور ان کے دیگر کاندھوں کو استعمال نہیں کریں گے۔ اسی طرح ان صحافیوں، اینکرز، میڈیا مالکان اور ججز کو بھی توبہ کرائے گی جو عمران خان کی پیداوار کے لیے ٹشو فون کی طرح استعمال کرے گا۔ یہ توبہ کا وقت، سب کیلئے اور آپ کو قبول ہوتا ہے جب پہلے آپ کی تلافی کی اطلاع دیتے ہیں۔ اسلئے توبہ فوج پہلے، ججز اور میڈیا کو اپنے آپ کی تلافی کرنا مشورہ
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔