
جسم ہم جیسے متعددارے دیتا ہے۔
روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا چھوڑنا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم پر تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔
گرمی سے ہٹ کر جسم میں بھی کمی ہوتی ہے جیسے ہیضہ، قے، زیادہ پیش کرنا، بخار ہونا یا کم پینا وغیرہ۔
اہم بات یہ ہے کہ ہائیڈریشن شکار ہونے کے لیے جسم میں پانی کی مقدار بہت کم ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے مقابلے میں ہائیڈریشن کا آغاز بھی ہوتا ہے۔
عمری طور پر پانی کی کمی کا عندیہ پیاس کا احساس ڈاکٹر سے لیکن کئی بار دیگر نشانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔
سانس کی بو
اگر سنجیدگی کے ساتھ بیٹھا ہو تو یہ بھی مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
لعاب دہن جراثیم کش ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بیٹھنے والے بیکٹریا سے انکار کرتا ہے، تاہم پانی کی کمی ہوتی ہے اور بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔
اس کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔
چینی کی طلب ہوتی ہے۔
یقین کرنا مشکل ہے لیکن کئی بار جسم میں پانی کی کمی کی صورت میں پیاس کی حالت کا احساس ستانے لگتا ہے، خاص طور پر کچھ میٹھا کھانے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
ہمارے جسم پر پانی کی کمی ہونے کے بعد انسانی جذبات سے زیادہ تیزی سے استعمال ہوتا ہے۔
تو اس ذرے میں کمی سے میٹھے کی ترقی ہو جاتی ہے کیونکہ جسم دوبارہ کاربوہائیڈس کا ذخیرہ کرنے کا راستہ تلاش کرتا ہے۔
جِلد خشک ہونا
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے جِلد کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ خشک ہوتی ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جِلد کی چمک ماند پڑ جاتی ہے اور جھر یا گرد کے حلقے نمایاں ہوتے ہیں۔
اچھی بات ہے کہ جِلد ایک ٹیسٹ سے آپ اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
اس کے لیے انگلیوں کے سرحدی علاقے کو جوڑا یا کسی جگہ پر چٹکی بجا کر کچھ دیر کے لیے۔
اگر جسم میں پانی کی مقدار میں مناسب سطح پر تو جِلد فوری طور پر اصل پوزیشن میں بیٹھ جائے۔
لیکن پانی کی کمی کی وجہ سے جلد کی صورت حال بھی متاثر ہوتی ہے جس سے زیادہ معمول کی شکل میں کچھ محسوس ہوتا ہے۔
تھکاوٹ
اگر دو یا سہ پہر کو بہت زیادہ، سستی یا تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں تناسب کا احساس بڑھ جاتا ہے اور اس پر اثر انداز ہونے کا کام بہت مشکل محسوس ہوتا ہے۔
چڑچڑا پن
اگر آپ صرف مزاج بگڑ گئے ہیں تو آپ بات کرنے سے بہتر ہیں یا ایک 2 بار پانی پینے کا۔
اکثر پانی کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور چڑچڑے پن کی شکایت ہوتی ہے۔
کپپی طاری ہونا یا ٹھنڈ محسوس ہونا
سننے میں کافی کم ہو گا لیکن جسم میں پانی کی گرمی سے بھی ٹھنڈ کا احساس ہو سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے لیے جسم کے لیے خون بہانے کو کم کر دیتا ہے اور پانی کی حرارت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تو ان دونوں کے ساتھ ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے۔
مسائل کے مسائل
جب جسم کو پانی کی کمی ہوتی ہے تو وہ خون کا بہاؤ سست کر دیتا ہے جس سے مسلز اکڑ جاتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جسم اہم اعضا کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور غیر اہم باتوں کے لیے خون یا سیال کی فراہمی کم کرتا ہے۔
سر اٹھانا
پانی کی کمی سے مسلز کے ساتھ دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بھی ہو جاتا ہے، جس کے سر پر حملہ کرنے کا احساس ہوتا ہے۔
یہ وہ علامت ہے جس کا رابطہ ہونا طبی امداد کے لیے رجوع کرنا ہے۔
سر درد
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
پانی کی کمی کے جسم میں ایک ہارمون سیروٹونین کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ درد ہوتا ہے۔
اگر سر درد ہو رہا ہے تو دوا کھانے سے پہلے ایک یا 2 پانی پی کر دیکھ سکتا ہے، وہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہے۔
قبضہ
معدے میں موجود خوراک کو منتقل کرنے کے لیے جسم کو مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو یہ کام مشکل ہو جاتا ہے اور جب تک بات ہوتی ہے۔
لیکن یہ واضح رہے کہ پانی کی کمی سے ہٹ کر بھی قبض کی متعدد مریض ہوتی ہیں جیسے غذا میں کمی، مخصوص یا کچھ امراض۔
پیشاب کی رنگت رات ہو جانا
ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گھرے زرد ہو جانا۔
جب جسم میں پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو جسم کو پانی محفوظ کرنے کا احساس ہوتا ہے، جس میں پانی کی دوسری جگہ کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہوتا ہے۔
آپ کو کم ہونا
پانی کی کمی سے حمایت کرنے والے کی سطح میں کمی آسکتی ہے جو کچھ حالات میں بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر سر کے دباؤ میں متلی اور بینائی دلانے کے علامات کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ علامت کی سطح میں کمی ہوتی ہے۔
بہت زیادہ پیاس لگانا
یہ وہ علامت ہے جو بالکل واضح ہے یعنی پیاس لگانا۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع کی گئی تفصیلات پر، قارین اسباق سے اپنے معالج سے بھی ضروری ہے۔