0

خیبرپختونخوا کھپے، پاکستان کھپے

فوٹو: سوشل میڈیا/فائل
فوٹو: سوشل میڈیا/فائل

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کو منظم انداز میں اور دفتری اداروں کی طرف سے دیکھا جا رہا ہے، اس سے ملکی سلامتی پر قابو پانے کے راستے پر ہیں۔

بنگلہ دیش کے انتخاب کے بعد پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ملک کی سابق حکمران جماعت سرکردہ رائے دہندگان اپنے پارٹی نہ صرف فوجیوں کے لیے صرف اُکس کے ساتھ مل رہے ہیں۔

لاہور میں کور کمر ہاوس کو نذرآتش کورٹ بے دریغ مارنے والے اور سماجی میڈیا پرتشہیر کرنے والے عمل کی ڈھالائی سے کچھ توجیحات پیش کریں، یہ سوال اپنی جگہ کہ ملکی سلامتی کے لیے سرخ لکیر ہوتی ہے؟

افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان میں یہ ہنگامہ آرائی کئی پہلوؤں سے گھنٹی ہے۔ شاید اسی لیے ضروری ہے کہ ایک قدم پیچھے ہٹا کر یہ سوچا جائے کہ اس فساد کا انجام کیا ہوا؟

اس میں شک نہیں کہ کراچی اور حیدر آباد ہی سندھ کے کسی شہر میں تحریک انصاف کی بڑی تعداد میں نہیں نکلتے۔ کراچی میں صرف چند مقامات پر احتجاج ہوا اور وہ بھی حکومت نے ہنگامہ آرائی یا خون خرابے میں تبدیل نہیں کیا۔

یہ کراچی میں پی ٹی آئی کا ابھرتا ہوا گڑھ مانا جاتا ہے تاہم سجاوٹ چندوں میں اس طرح کی حکومت نے کولا شہر کو تسلیم کیا ہے، پھر سے بارونق برسوں کو ہیں، شاہراہوں سے خوبصورت لائٹوں اور گلدانوں سے۔ ایک شہر کو دیکھ رہے ہیں۔

ویسے بھی سندھ میں پی ٹی آئی آئی اپڈیٹ تھی، وزارت عظیم کے دور میں بھی عمران خان کراچی کو چھو کر یادگار تھے، انہوں نے کوئی ٹھوس منصوبہ پیش کرنے کے لیے مکمل نہیں کیا جو لوگوں کے لیے ہے۔ اس کے برعکس پہلے سے پیش پیش ضرور التوا کا شکار۔ شاید اسی لیے پی ٹی آئی آئی یہاں ہنگامہ آرائی کی فضا نہیں بنا سکی۔

بلوچستان میں بھی صوبہ سندھ سے مختلف عمران خان کی گرفتاری پر اس مقام میں بھی قابل زکر کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اس کے لیے یہ غلط کہنا نہیں کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا ہنگامہ آرائی کا مرکز۔

جانی، مالی اور علامتی لحاظ سے دیکھیں ٹاپنجاب میں سب سے زیادہ فساد برپا کیا ہے۔ یہاں فضا اس کے لیے بھی سازگار ہے کیونکہ پنجاب پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ یہ آپ کے بارے میں سوچ رہا ہے کہ کبھی کبھی آپ کو تحفہ دیا گیا تھا، پھر یہاں مسلم لیگ میں پی ٹی آئی کی جگہ آئی۔

اس کے پاکستان کے ان مظاہروں سے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے، لیکن پنجاب کے کچھ حصے کروٹ لے رہے ہیں، جغرافیائی اور دیگر پہلوؤں کو بھی یہاں پر سیاست کرنے کے لیے وہ بھی نہیں چلا سکتے، الارمنگ تصور کیا جاتا ہے۔

تاہم میں یہ کہتا ہوں کہ مظاہرہائی کا شکوہ نہیں کر سکتا۔ اس طرح بدلا گیا کہ لبرل تصور کی جانیوالی عوامی نیشنل پارٹی کے پیروں سے زمین کی طاقت لی۔

انہی عشروں میں خیبرپختونخوا میں بھی آگے بڑھتے ہیں۔ صرف اس سال اب تک ایک سو دو پولیس والے مارے جانے والے جن سے زیادہ ترپشاور مسجد میں بم دھماکے سے ہلاک ہوئے، سن دوہزار اکیس میں یہ تعداد اور سن دوہزار بیس اکیس ہیں۔

عمران خان میں خیبرپختونخوا میں آباد ہونے کی کوشش کرنے کی کوشش کرنے کی کوشش کرنے کی کوشش کرنے والوں میں طالبان پاکستان کو قبول کرتے ہیں۔ نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں افغانستان میں۔

لینڈر ٹی پی کا مؤقف اس کا پہلا موقف ہے کہ پاکستانی پولیس کو اس کے لیے فوجی بنایا جاتا ہے کہ وہ ڈھال بنتی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فوج اور پولیس دونوں پرحملوں کے بعد یہ غلط نہیں کہتی کہ ٹی پی پی کے ہاتھ مضبوطی سے آئی۔ فرق یہ ہے کہ عمران خان کے نام پر عمران خان نے صرف لوئر نہیں بلکہ میڈل اور اپر کلاس کو سہانا سپلائی مارکرنیوالوں کے پیچھے پیچھے ٹی آئی کی خواتین کو بھی کہا۔

ٹی پی پی اور آئی کا یہ اتحاد کسی فطری اتحاد میں کسی بھی فریق میں رنگ نہ ملخیبرپختونخوا کی حد تک قاتل ضرور ہوسکتا ہے۔ کپھے کا نعرہ لگانا

پی ٹی آئی ایسوا پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں سابق صدر آصف زرداری کی اسی لیے قائل ہیں کہ بے نظیر عالمی شہرت کی حامل لیڈر کی موت پر انہوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ تھا کہ ساتھحہ اکتوبر ہو گیا، بے نظیر بھٹو پرحملوں نے۔ سندھ کے لوگوں میں جو اشتعال پیدا ہوتا ہے، اسے بھی کوئی سمت دی تھی اور اسے دشمن بھی کسی مزموم مقصد کا استعمال کرتے ہیں۔

سن 2004 میں آصف زرداری کو جب جنرل پرویز مشرف نے کہا تو بے نظیربھٹو اور ان کے تینوں بچوں، بلاول، بختاور اور آصفہ کا انٹرویو کیا۔ آصفہ بھٹو کی عمر اس وقت گیارہ برس کے قریب۔ آصفہ بھٹو نے کہا تھا کہ وہ رمضان کے روزوں میں دعا مانگتے ہیں کہ خدا کو وہ مانیں کہ آصف زرداری بے شک۔

عورت سیاستدانوں کو کٹہرے میں پیش کرنے والے عمران خان کو پکڑنے کے لیے ان سے کسی قسم کی آفت پڑھتے ہیں کہ پی ٹی آئی میں ملک سے ان کی پٹی بجانے کے درپے ہیں۔ آصف زرداری سے سبقے اور پاکستان کھپے کا نعرہ جاری۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply