
سابق وزیر اعظم پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی احتساب عدالت سے گرفتاری کے بعد ملک بھر کے کئی روز میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
لاہور میں زمان پارک کے پچھلی طرف راہول بند ہیں جب کہ کنال روڈ کو آپ کے لیے بند کر دیا گیا ہے اور ڈنڈار بردار مومنوں پر موجود ہے۔
ڈنڈا بردار عملدار نے پر ڈنڈے برسوں کو بھی روک لیا جب کہ اس دوران پولیس اور مکمل غائب۔
اس کے علاوہ ملک کے مختلف علاقوں میں ٹی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں کے دوران عمارتوں، املاک اور عوامی ٹی وی پر حملہ آور ہوا، پی آئی اے نے آپ کو پھوڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ بھی کیا جب کہ اس دوران 28 گاڑیاں اور ایک اسکول جلایا گیا۔ دیا گیا۔
آپ میں میری روڈ اور اسلام آباد ڈی چوک پر بھی پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
لاہور اور مشتعل افراد نے فیض آباد کے مختلف باشندوں کو بند کر دیا، آپ کو پولیس کی 4 گاڑیوں سے اتفاق کرتا ہے 7 سرکای گاڑیاں جب کہ بندوں سے عوام کی زندگی اجیرن ہوتی ہے۔
مینتعلٰی نے ڈپٹی کمشنر سیٹل اسٹورڈ اور بل گلبرگ میں جگہ جگہ دی، اے ٹی اکھاڑ کر لے گئے، شوروم کی قیمت سے ٹائر اور رمگئے جب لاہور میں مشتاق لیگ سینٹری سیٹلائٹ گاڑی ٹاؤن پردھاوا بولا اور مرکزی منزل کو آگ لگانا
پولیس کی جوابی کارروائی میں دواؤں کے مختلف واقعات میں 3 افراد ہلاک اور پولیس اہلکار 110 سے زائد افراد زخمی ہوئے، لاہور میں حملہ اور ایس پی کینٹ سے 30 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
گوجرانوالہ میں پولیس سے ایک شخص ہلاک اور 4 زخمی ہوئے، اسلام آباد میں 100 متقاضیوں کی تلاش میں گرفتار ہوئے۔
پشاور میں خیبرروڈ کے ذمہ داران دفاتر جانے والے راہل بند کر گئے جب کہ تمام تعلیمی اداروں کے تین روز بند کرنے کے لیے میٹرک امتحانات بھی ملتوی کرائے گئے۔
سماجی میڈیا پر عوام کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا جب کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے بعد احتجاج کیا گیا۔