ریاست میڈ (عمران خان والی اصل میں نہیں) میں بنیادی تھا کہ جمعہ اور عیدین خطبہ مرکز میں امیرالمومنین اور صوبے میں جگہ دیتے تھے۔ اس موقع پر وہ اپنی حکومت کی پالیسی بیان کرتے ہیں اور پھر آپ کو عوامی ردعمل پیش کرتے ہیں۔
افغانستان پر قابض ہونے والے طالبان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسلامی خلافت قائم کی ہے ۔یوں تو یہ ہونا چاہئے کہ اسی اصول کے تحت کابل میں جمعہ اور عیدین کے امامت امیرالمومنین ملابت اللہ اور صوبے میں آپ کو خطرہ ہے اور پھر آپ کو اپنے تحفظات ہیں۔ اس کے لیے بھی پیش کرتے ہیں لیکن بوجوہ خود ملا اللہ کے سامنے نہیں آرہے ہیں۔ گزشتہ روز عید کے موقع پر کابل میں قصر صدارت میں عید کی نماز کا خطبہ طالبان کی امارت اسلامی کے نشان عبدالحکیم اسحاق زئی جو عبدالحکیم شرعی کے نام سے مشہور ہیں۔
خطبہ موقع ملا ادر، افغان وفاقی وزیر اور پولیس حکام ان کے سامنے تھے۔ خطبہ کے دوران جہاں انہوں نے خواتین کی تعلیم اور دیگر اقدامات سے متعلق طالبان کی پالیسی کا دفاع کیا وہاں کے وزراء اور عہدیداروں کو نصیحت بھی کی کہ وہ خوف خدا کو سامنے رکھیں۔ اپنے آپ کو اللہ اور عوام کے سامنے جواب دیں۔ اس اقتدار کو دنیا کی چیز سمجھیں وغیرہ۔ طاقت اور طاقت کی بے ثباتی سے متعلق ملا عبدالحکیم شرعی نے ایک سوال اور دلچسپ واقعہ بیان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں ایک نیم پاگل شخص روز ان کے دربار میں آتا ہے۔
اس شخص کا نام ابن وھب۔ وہ آکر خلیفہ ہارون الرشید اور ان کے ساتھیوں کے سامنے لطائف بھی سناتا۔ انہیں مزاجا بھی تھا اور بعض اوقات کسی حد تک حرکتیں بھی کرتی تھیں لیکن شیخیف ان سب کاموں میں ہارون الرشید ان کےوزرا کے لیے عمودی طور پر ایک نصیحت بھی کرتی تھیں۔ اس کی گفتگو سے نصیحت بھی حاصل کی۔ عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ ایک شخص ایسا ہوا کہ وہ نیم پاگل شخص یعنی ابن وھب کئی روز غائب اور نظر نہیں آیا تو خلیفہ ہارون الرشید کو فکر لاحق ہوا اور انہوں نے اپنے کارندوں کو اس خبرگیری کے لیے روانہ کیا۔ وہ اس کے مقام پر گئے تو دیکھا کہ وہ ایک درخت کے نیچے آرام سے سو رہا ہے۔
جب ہارون الرشید کے حکام نے اسے نقصان پہنچایا تو غصے میں صوبائی وزیر کو کافی ڈانٹا پلادی کہ میری وجہ سے خراب کی تاہم مقامی خلیفہ کا حکم تھا، اس کے لیے وہ ابن وھب کو مار کر خلیفہون الرشید کے دربار میں آئے۔ یہاں بھی اپنے والد کے خلاف وہ خلیفہ ہارون الرشید کا جواب تھا اور ان کے وکیل نے شکایت کی تھی کہ ہمارے ساتھ بڑی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
خلیفہ ہارون الرشید نے پوچھا کیا ہے تو ابن وھب نے کہا کہ میں آرام سے سورہا تھا لیکن میں آکر میری خراب حالت میں اس وقت خواب دیکھ رہا ہوں۔ جس پر ہارون الرشید نے ابن وھب سے کہا کہ یہ بڑی بات نہیں ہے کہ تم اس قدر غصہ۔ آپ سے ہی سہی اور وقت پر سوجانا ۔ ابن وھب نے اسی طرح غصے میں کہا کہ وہ نیند کی حالت میں نہیں تھا بلکہ خواب میں دیکھ رہا تھا۔ خواب میں امیرالمومنین بنا ہوا تھا اور ملک و ملت کے مقدر سے متعلق قطعی شرط ختم کر دی گئی تھی۔
انہوں نے صرف نیند سے نہیں بلکہ میری وہ پوری سلطنت ہی ختم کردی۔ یہ سن کر خلہ ہارون الرشید نشانے اور کہا کہ یا ابن وھب وہ کوئی حقیقت نہیں تھی۔ خواب ہی تو تھا۔ کوئی حقیقت میں تو میرے بندوں نے حکمرانی ختم نہیں کی ۔اس پر ابن وھب نے خلیفہ ہارون الرشید سے کہا کہ سب خواب ہی تو ہوتا ہے۔
میری حکمرانی بھی خوابیدہ تھی اور حکمرانی بھی خواب دیکھو۔ میری حکمرانی بند ہونے سے ختم ہوئی۔ ملک و ملت کی قسمت کا اختیار کرنے کا اختیار میری طرف سے کھلا اور آپ کا بند ہونا بند ہونے سے آپ کا اختیار ختم یہ جواب سن کر خلیفہ ہارون الرشید نے ابن وھب سے کہا کہ بے شک تم نے درست کہا۔
نہ جانے کرسی، طاقت، ڈنڈے، ہتھوڑے اور شہر میں ہم نے کہا کہ ہم سمجھ رہے ہیں کہ یہ زندگی بھر میرے ساتھ ہے یا پھر یہ زندگی بھر اس کے ساتھ رہنے پر رہوں گی۔ حکمرانوں میں دیکھیں تو، بے نظیر،مشرف، نواز شریف اور اب عمران خان کا انجام ہمارے سامنے ہے۔ زندہ تو زندہ لوگوں میں ثاقب نثار وغیرہ ہمارے نمونے کے لیے ہمیں عبرت کا نشان دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جج بھی جب آزمانے کے لیے اللہ کی عزت، شہر کا اختیار یا اختیار دیتا ہے تو ہم نعوذباللّٰہ کی زبان میں بولنے لگتے ہیں۔
میں نے اپنی صحافتی زندگی میں کاروباری لوگوں کو دیکھا کہ اپڈیٹ کرتے ہیں بلکہ ان سے زیادہ شریف، تابعدار غلام کوئی نہیں ہوتا لیکن وہ اقتدار ملتے ہی فرعون بن جاتے ہیں۔ پھر جب دوبارہ اقتدار سے مہر شام تک پہنچیں گے تو اسی لیول آج پر ہیں لیکن دوبارہ موقع کے بعد پھر فرعون صفت بن کر گزریں گے۔
وقت نے ثابت کیا کہ سیاستدان، جرنیلسٹ تو سبق نہیں لے سکتا لیکن اس کے مقابلے میں دکھائے گئے ہیں، افغانستان کے منظر نامے پر اس سوال کا جواب دیا گیا اور پاکستان سے عبرت آموز خبر سامنے آئی یا پھر ثاقب نثار کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ کسی روز کسی کو بند ہونا ہی نہیں چاہتا لیکن حقیقت بس یہی ہے بلکہ اب تو بند کیے بغیر پلک جھپکتے ہی انسان آسمان سے زمین پر آگرتا ہے۔ وما علینا البلاغ
(کالم نگار کا نام ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔