درآمدکنندگان کے مطابق سستے سستے ہونے سے درآمد ہونے سے بھی اشیا کی قیمتیں نیچے جائیں گی جو پہلے مہنگا سے مسلسل آگے بڑھ رہی ہیں جس سے مہنگائی میں بھی کمی آئے گی۔ تاجروں کے مطابق میں پانچ ارب ڈالر کی اشیا درآمد کرتا ہے اور اگر ڈالر کی قیمت گرانے کا پاکستان ترقی کر رہا ہے تو تمام درمدات سستی میں چلا رہا ہوں۔
معاشی مہر خرم شہزاد کہتے ہیں کہ پاکستان سو ارب ڈالر کا قرضہ ہے اور جب کہ اس کی قیمت صرف ایک روپیہ ہے تو ملک کے بیرونی قرضے کے بیرونی مالیاتی مالکان میں ایک سو ارب کا قرضہ ہے تاہم اب اسے خطے گیئر اور روپیہ مضبوط پہاڑوں میں تو اس خطے میں صرف ایک کمی واقع ہوئی ہے بلکہ اس میں بھی چلا گیا ہے۔
درآمدی معیار، جات جات کی صنعتی آلات سستی اور صنعتی سے کوپرے، برابریپیٹرولیم مصنوعات، توانائی طبی، کپڑے، کاسمیٹک، ادویات، الیکٹرانک اور الیکٹرک کی مصنوعات، بیٹریز اور سولریں اور پینلز کے رضامندی کا سامان معاہدے کی قیمت نیچے