0

کیا سیمنٹ کی تھی میں چینی چھپا کر افغانستان میں اسمگل کی جا رہی ہے؟

سماجی میڈیا پرمتعدد بار دیکھنے والی ایک ویڈیو میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چینی کومنٹ کے ٹرکوں میں چھپا کر غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے افغانستان منتقل کیا جا رہا ہے۔

یہ دعویٰ غلط ہے۔

دعویٰ

25 اپریل کو ایک صارف نے ایک ویڈیو بھیجی جس میں مُلّی طور پر چینی سے بھرے تھے کوکنٹینرز سے زمین پر گرا ہوا ہے۔

فوٹیج میں پشتو زبان میں بات کرنے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ٹرک ملبے کے نیچے دب گیا جو سیمنٹ لے کر جا رہا ہے۔ تاہم، ٹرک چینی سے بھی برآمد ہوئے جس سے ثابت ہوا کہ چینی اسمگل کی جا رہی ہے۔

ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ”طورخمچای توڈا گرنے کا حادثہ کالے کرتوت کو بھی ظاہر کر رہا ہے۔ یہ شوگر مافیا سیمنٹ ٹرک میں چینی کی سملنگ کر رہا ہے۔

اس ویڈیو کو اب تک 69000مرتبہ دیکھا جبکہ اس ٹوئٹ کو 2000 سے زیادہ برابری ٹوئٹ کیا جا سکتا ہے۔

ایک اور سوشل میڈیا صارف نے اسی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے عنوان میں لکھا ہے کہ ”یہ خبر کوئی میڈیا چینل نہیں دے رہی۔ طورخم پہاڑی پر تودا گرنے کا ایک حادثہ اور کرتوت بھی۔ سیمنٹ ٹرک میں چینی کی اسمگلنگ۔ ”

اس نیوز کا آرٹیکل شائع ہونے تک اس کو شیئر کیا گیا ویڈیو کو 89000 سے زیادہ دیکھا جا سکتا ہے۔

حقیقت

یہ تمام دعوے بیان کرتے ہیں۔ دو صرف افغانستان کے طور پر چینی افسران کے علاوہ دستاویزات بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ٹرک قانونی بارڈر کے ذریعے 18 اپریل کو اور سیمنٹ لے جا رہے ہیں۔

صرف بارڈر پر پاکستان کسٹمز کے اسسٹنٹ کلکٹر ایکس محب خان نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ دو سیمنٹ اور تین چینی یعنی پانچ ٹرک ایک زیر تعمیر پل کے قریب کھڑے تھے جب وہ لینڈ سلائیڈ کی حمایت کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ [چینی کے ٹرکس] کاٹہ الاوڈ[اجازت] تھا، لیگی [قانونی طور پر] وہ جا رہی تھی افغانستان کی طرف۔وہ اسمگلڈ نہیں۔ ”

محب خان نے جیو فیکٹ چیک کے ساتھ 13مارچ کوسندھ کے کین کمشنر کے دفتر سے جاری ایک نوٹی فکیشن بھی شکریہ کین کمشنر میں چینی کی خریداری، قیمت مقرر اور تقسیم کو۔

دستاویزات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کی 32 شوگر ملز میں ہر ایک کو 1500 میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

محب خان نے 18 اپریل کو طورخم بارڈر پر پہلے والے والےواقعے کی ایک انکوائری رپورٹ بھی دیکھیں

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پانچ ٹرک، جن میں دو سیمنٹ اور تین چینیٹرک شامل تھے، ان کو سکین کیا گیا اور انہیں ”نارمل“ قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں واضح طور پر یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کمشنر کے دفتر سے کرن شوگر ملز اور نوڈیرو شوگر ملز کو چینی برآمدکی اجاز ت دی گئی۔ جن ٹرکس میں یہ سامان تھا ان کی رجسٹریشن نمبر KBL12271، KBL59296 اور HRT26697 تھے، جو کہ شوگر ملز کی طرف سے افغانستان بھجوائے جا رہے تھے۔

طورخم بارڈر پرتعینات پیکیج کلکٹر اکرا شوکت نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ جب لینڈ سلائیڈنگ ہوئی تو تقریباً 20، 25 کے قریب ٹرک آ گئے ملبے کے نیچے۔تو جو سامان تھا وہ سارا مکس اپ ہو گیا۔ اس سے لوگوں کو لگتا ہے کہ اس طرح کوئی چیز ہو رہی ہے۔[کہ یہ سارا سامان ایک ہی ٹرک میں تھا]۔“

اقراء شوکت کا مزید کہنا تھا کہ ان چینیوں کی پرواضح طور پر لفظ ”ایکسپورٹ“ لکھا ہوا بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

نوڈیرو شوگر ملز سےافغانستان ایکسپورٹ کی جانے والی چینی والی بیگ کی تصویر
نوڈیرو شوگر ملز سےافغانستان ایکسپورٹ کی جانے والی چینی والی بیگ کی تصویر

اضافی رپورٹنگ نادیہ خالد کی طرف سے

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں

اگر آپ کو کسی قسم کی غلطی کا پتہ چلا تو [email protected] ہم سے رابطہ کریں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply