0

کچھ افراد کے بال 20 سال کی عمر میں ہی سفید کیوں ہونے لگتے ہیں؟

کم عمری میں بالوں کی سفیدی کسی کی نشانی تو نہیں ہوتی / تصاویر
کم عمری میں بالوں کی سفیدی کسی کی نشانی تو نہیں ہوتی / تصاویر

عمر کے ساتھ بالوں کی رنگت میں تبدیلی آتی ہے جس سے بچنا ممکن نہیں ہوتا۔

عمر کے لوگوں کے 35 سال بعد میں سفید ہونے کے بعد اور 50 سال کی عمر میں 50 فیصد افراد کم نصف بال سفید ہو جاتے ہیں۔

لیکن کچھ افراد کے بال 20 سال کی عمر میں ہی سفید ہونے لگتے ہیں۔

کم عمری یعنی 20 سال کی عمر کے بعد ہی اگر بال سفید ہونے کی وجہ سے کیا ہوتا ہے؟

کیا عمری بالوں کا سفید ہونا جسم کے اندر کسی کی نشانی نہیں ہے یا آپ کی عادت اس کی وجہ بن رہی ہے؟

اگر ماہرین کی رائے کو مدنظر رکھا جائے تو درحقیقت زیادہ تر کیسز میں آپ کی عادات کا رنگت سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا۔

درحقیقت کم عمری میں بالوں کے سفید ہونے کی وجہ سے عام طور پر موروثی ہوتی ہے۔

بال سفید کیوں ہیں؟

جب رنگت بنانے والے میلانوسائٹس نامی خلیات رنگ کا عمل روکتے ہیں۔

لیکن آپ کو یہ معلوم نہیں ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ خلیات کے افعال محدود ہونے کے لیے آپ کو سفید ہونا چاہیے۔

تو کم عمری میں بالوں کی سفیدی نارمل ہوتی ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ رنگت میں تبدیلی عمر کا ایک حصہ ہے، بس فرق ہو سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق 99 فیصد کیسز میں عمری میں بالوں کی سفیدی اور والد سے منتقل ہونے والے کا نتیجہ کم ہوتا ہے۔

درحقیقت تحقیقی رپورٹس میں چند جینز کی سوچ بھی کی گئی ہے جو بالوں کی سفیدی میں کردار ادا کرتے ہیں۔

کئی بار یہ اثر دادا، دادی یا نانا، نانی سے بھی منتقل ہوتا ہے، یعنی والدین کے تو درمیان میں سفید تم، لیکن ان کے بچے جوانی میں سفید بالوں کے مالک بن جاتے ہیں۔

آپ اگر آپ کے خاندان کے کسی بال جوانی کے بارے میں بات نہیں کرتے اور آپ کو ڈاکٹر سے رجوع ہونے کا یقین دلانا ہے۔

کئی بار خون بی بی 12 کی کمی، تھی رائیڈ مسائل اور کی کمی سے بھی بالوں کی رنگت ختم ہونے لگی۔

تناؤ بھی اس کے کردار کو ادا کر سکتا ہے کیونکہ اس کے جسم کو تکسیدی نقصان پہنچاتا ہے جس سے بالوں کی جڑیں متاثر ہوتی ہیں اور جلد سفید ہونے لگتے ہیں۔

آپ کو کنٹرول کرنا ممکن ہے، لیکن اس کا ایک حصہ محدود ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع کی گئی تفصیلات پر، قارین اسباق سے اپنے معالج سے بھی ضروری ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply