0

الیکشن کمیشن کے وکیل کا سپریم کورٹ میں مؤقف

میں محافظ ہو تو جذباتی انتخابات میں چالیں چلتی ہیں، آئینی طور پر عدالت کب تک خاموش رہے؟  کمیشن نے حل نہیں کیا، اب عدالت کو اصول وضع کرنا: ثابت ثابت— فوٹو: فائل
میں محافظ ہو تو جذباتی انتخابات میں چالیں چلتی ہیں، آئینی طور پر عدالت کب تک خاموش رہے؟ کمیشن نے حل نہیں کیا، اب عدالت کو اصول وضع کرنا: ثابت ثابت— فوٹو: فائل

پنجاب کے توازن کمیشن کی سماعت کے موقع پر جائزہ لینے کے دوران انتخابی انتخابات کے انعقاد پر غور کیا جا رہا ہے کہ انتخابات میں سنجیدگی سے متحرک ہو کر چالیں چلنا شروع ہو جائیں، عوام اپنے نمائندوں کے انتخابات چاہتے ہیں، جوابی کمیشن کیوں دیر کر رہا ہے۔ ’’؟ دیکھا اور دیر کرے گا؟

پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر رائے شماری کے معاملے پر موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دوسری درخواست کے حل کے لیے عدالت آف پاکستان کے امیدوار عمر عطا بندی نے کہا ہے کہ عدالت نے آئین کا تحفظ کرنا ہے تو یہ سب کچھ کرنا ہے؟

الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے کہا کہ جس پر مرکزی نظریہ بولے میں آپ کو تیرا چلاتے ہوئے آسمان کی طرف گامزن ہوں گے، کم ازکم ٹارگٹ پاور فاسٹ کریں، پٹا توچلے کہنا چاہتے ہیں۔

الیکشن کمیشن میں پنجاب میں انتخابات سے متعلق شکایت کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پرسماعت وقت

الیکشن کمیشن کے وکیل نے دل میں کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ممکن نہیں، نیوٹرل ممکن نہیں تو شفاف انتخابات کیسے ہوں گے؟

بینچ کے رکن اسمبلی منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ انتخابات کرانا کمیشن کا فرض ہے، صوابدید نہیں، کبھی بھی کوئی تاریخ بیان نہیں کرتے، پھر کہتے ہیں کہ انتخابات ممکن ہیں۔

آپ کو یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ انتخابات 8 اکتوبر کو بھی نہیں ہوں گے؟ انتخابات میں فوج کی کیا ضرورت ہے؟ تو صرف فوجی علامتی طور پر ہوتا ہے، 9 مئی کو غیرمعمولی واقعہ پیش آیا جن کا کچھ ہونا

انتخابی اختیارات کے وکیل نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود کہہ رہے ہیں کہ آئین کے روح رواں لیکن کب تک انتخابات کے ذریعے پولیس کو قربان کرینگے۔ تاریخ میں کئی شہری قربانی کی گئی، جب آپ کو بھی قربانی دی گئی، کئی سال نتائج بھگتنے پڑے۔

بینچ میں شامل اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارلیمانی اسمبلی 6 میں حل کیا جائے تو چار سال نگران حکومت اور قومی اسمبلی کا حل کیا جائے گا؟

وکلاء کمیشن سجیل سواتی نے کہا کہ آرٹیکل 254 سے 90 دن کی سیکورٹی کو قانونی سہارا مل سکتا ہے اور مداوا بھی ممکن ہے جس کے لیے چار سال کے لیے نئی منتخب حکومت آسکتی ہے۔ کمال اعجاز الاحسن نے کہا کہ نگران حکومت کی مدت میں توسیع کی روح ہے۔

وکیل کمیشن نے کہا کہ ملک منتخب حکومت ہی چلا سکتا ہے، جہمور کو بریک نہیں لگائی۔

اس موقع پر اب مقابلہ کمیشن پاکستان نے کہا ہے کہ انتخابات میں صرف وسائل نہ ہونے کا ذکر تھا، سیاسی بات کر رہا تھا۔ بلوچستان میں کا ٹرن آؤٹ 60 فیصد تھا،انتخابات کی مشق کا شکار تو انتخابات کو مضبوط کرتے ہیں، آئینی محافظ عدالت کب تک خاموش رہے؟

اس پر وکیل کمیشن نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے جواب طلبی کے نتیجے میں درست ثابت ہوا جس پر غالب اعجاز الاحسن نے کہا کہ 9 مئی کے امکان کے بارے میں رائے شماری کے انتخابات میں منشا کو ہو رہا ہے۔

پاکستان کے اختیارات کمیشن کو ٹھوس وضاحت لینی چاہنے والوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی کے لیے 20 ارب روپے کی سپلیمنٹری حکومت گرانٹس منظور پسند کمیشن کو بھی 21 ارب ہی درکار تھے، کمیشن نے 4 ہزار 50 ہزار لوگ مانگ مانگے۔ 4 لاکھ توٹل طاقتل فوج۔

انتخابی محل نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے انتخاب میں حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، جوابی رائے اور سخت تو کوئی سوال نہیں، کمیشن نے خود حل نہیں کیا، اب عدالت کو اصولی فیصلہ کرنا ہے۔

بعد ازاں کیس نے کیس کی مزید سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply