دعویٰ
29 اپریل کو ایک آپ کا اکاؤنٹ پنجاب حکومت کے آفیشل لوگو والی تصویروں کو دیکھتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حکومت کی طرف سے تمام تجارتی تجارت کے فوڈ لائسنس معطل کر رہے ہیں، لہٰٰ کسی فرد کا بھی گندم کا کاروبار غیر قانونی تصور ہے۔ کیا جائے
گرافک میں مزید لکھا گیا کہ ”گندم کی غیر قانونی نقل و حمل کی صورت میں پکڑی گئی گندم کا بل 3,90 روپے فی من کی بجائے 3,000 روپے فی من ادا کیا جائے گا۔ ”
اس نیوز آرٹیکل کو شائع ہونے تک تقریباً 28,000 دیکھا گیا اور 100 سے زیادہ بڑے پیمانے پر ٹوئٹ کیا گیا۔
حقیقت
گندم کے کاروبار سے منسلک [آڑھتی] اور کوئی بھی خوراک پنجاب کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسا کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی گرافک جاری کیا گیا۔
خوشی خوراک پنجاب کے محمد زمان وٹو نے واٹس ایپ کے ویڈیو جیو فیکٹ کو بتایا کہ ”یہ [تصویر] حکومت پنجاب کے کھانے کے لیے کسی نے جاری نہیں کیا ”
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ گرافک”جعلی”۔
جبکہ ہم سب خوراک پنجاب ہی کے تعلقات عامہ کے افسر عامر رؤف خواجہ نے ٹیلی فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ گندم کی فصل صرف اجازت نامے کے ساتھ۔ [ایک سے دوسری جگہ] منتقل کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”پرمٹ کے بغیر [گندم کی منتقلی پر] ایف آئی آر آپ، ٹرک کو اور وہ کیس میں گا سِول عدالت میں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح حکومت کی طرف سے غیر قانونی طور پر جواب دیا گیا گندم کی قیمت پر یعنی 3 ہزار روپے فی من خاندان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس کے علاوہ جیو فیکٹ چیک نے پنجاب کے ضلع میانوالی میں فوڈ گرین لائسنس یافتہ تاجر رانا عمران جمیل سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ نہ تو انہیں غلہ منڈی میں اور ان کو کوئی مشورہ ملا۔
اضافی رپورٹنگ: محمد بنیامین اقبال
ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں
اگر آپ کو کسی قسم کی غلطی کا پتہ چلا تو [email protected] ہم سے رابطہ کریں