0

کیا آئین شہریوں کی کالز ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب طلب کرلیا

تصاویر: فائل
تصاویر: فائل

اسلام آباد حکم نامے نے آڈیولیک ​​تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کے لیے درخواست کی سابق اعلیٰ ثاقب نثار کے بیٹے طلب کا سمن معطل کرنے کا تحریری خط لکھنا جاری ہے۔

اسلام آباد ہائی حکم کے جسٹس بابر ستار کے 7 صفحات پر مشتمل تحریری نامہ جاری کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت نے عام افراد کی بات چیت کی ریکارڈنگز اور آڈیولکس پر اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کی۔

عدالت نے وفاق، وزارت دفاع اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھی پٹیشن میں ناکام بنانے کی کوشش کی۔ آپ کی قومی اسمبلی آپس میں تمام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب دیا گیا ہے۔

عدالت نے اعتزاز احسن، مخدوم علی خان، رضا ربانی اور محسن شاہنواز رانجھا کو عدالتی معاونین مقرر کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت نے بتایا کہ کیا آئین اور قانون کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم سے یہ کام کرتا ہے؟ آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال کرنے سے سیف گارڈز کیا ہیں؟ اگر اجازت نہیں تو آپ کی پرائیویسی کے خلاف پرکون سی ذمہ دار ہے؟

عدالت نے سوال کیا کہ غیر قانونی طور پر ریکارڈ کیا گیا کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر پڑی؟ انکوائری طریقہ کار پر کیا ہے؟ کیا رولز کو اجازت دیتے ہیں کہ عام افراد کی گفتگو پر خصوصی کمیٹی بنائیں؟ آپ کو خراج تحسین اور تحمل کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کا نوٹیفکیشن معطل نہیں

حکم نامے کے مطابق پٹیشن نجم الثاقب کو خصوصی کمیٹی کی طلبی کا سمن معطل۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply