0

کوٹ دینے کی بات ہو رہی ہے لیکن تحقیقات پر استے آجاتا ہے: جج فائز عیسیٰ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد: میلی آڈیو لیکس کے لیے قائم جوڈیشل کمیشن کے سربراہ قاضی فائزٰ کا کہنا ہے کہ کمیشن کو تحقیقات عدالت سے نوٹس پہلے ہی نہیں دیا گیا تھا توکام سے روکا گیا تھا؟

آج کمیشن کے اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز عدالتی حکم پڑھ کر سنایا۔

اس موقع پر قاضی فائزٰ کا کہنا تھا کہ آپ کو پتہ ہے کہ کون ڈیو جاری کر رہا ہے، اصلی بھی نہیں ہے، جن لوگوں کو آڈیو کر دیا گیا ہے وہ خود جاری کر رہا ہوں، یا کہ عبدالقیوم صدیقی نے آڈیو کو چھوڑ دیا۔ جاری کی ہو، تحقیقات کر رہا ہوں تو سب پتا چل سکتا ہے، جج کو بات کرنے کی بات ہے لیکن تحقیقات پر آجاتا ہے، جج کے بارے میں آڈیوز تحقیقات تو کرنا چاہیں، پرائیویسی کی آڑ میں کسی الزام کی تحقیقات نہیں کیں۔ ہونا چاہیے، مجھے کوئی مرضی کے لیے رقم آفر کرے تو یہ بات بھی پرائیویسی میں آئے گی؟ کیا راستہ پر کوئی سڑک پر تو اس کی ویڈیو جاری کرنا پرائیویسی کے خلاف؟

جج قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جج کے حلف میں لکھا ہے کہ جج آئین و قانون کے تحت ادا کریں گے، یہ انکوائری کمیشن ایک کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت یہ کمیشن بنایا گیا ہے، ہم صرف اللہ کے حکم پر ہیں۔ غلام ہیں اور کسی کے ساتھ نہیں، ہمیں زندگی میں کچھ کام کرنا پسند نہیں ہے، ہمیں پٹیشن بتا رہے ہیں کہ امتناع آپ نہیں سن سکتے، وکلا کو آف کنڈکٹ کو کھڑکی سے باہر کر دیا گیا۔ ہم کچھ کام خوشی سے ادا نہیں کر سکتے لیکن حلف کے تحت ان ٹاسکس کو ادا کرنے کے پابند ہیں، ہمیں اس کے علاوہ کچھ کام نہیں، ہمیں کیا پڑی تھی۔

جج قاضی فائز عیسیٰ سانحہ کوئٹہ کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس طرح کی دردناک تحقیقات پڑتی ہیں، اب ٹاک شوز میں کہا جائے گا کہ ہم آئین کے خلاف کر رہے ہیں، حلف کے تحت اس کمیشن کی اجازت ہے۔ نہ ہوتی ہے تو ایک موٹرسائیکل چلا جاتا ہے، ٹی وی پر ہمیں قانون سکھانے کے لیے بتاتے ہیں، یہاں آکر بتاتے ہیں کہ ایک طرف پرائیویسی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف خود آڈیوز پر ٹاک شو کرتے ہیں، ہم ٹاک شو میں جواب نہیں دے سکتے۔

جج قاضی فائز عیسیٰ نے آٹھارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو کل ان نکات کو رد نہیں کیا، شعیب شاہین نے میڈیا پر بات کرتے ہوئے کہا، یہاں کی پہلی زحمت نہیں، پرائیویسی ہمیشہ کسی کے گھر کی ہوتی ہے۔ گھر میں جھانکا نہیں، بیویوں پر جو سی ٹی وی کے خلاف تم نے کیا یہ بھی پرائیویسی ہیں؟ آپ نے عدالت کو بتایا کیوں نہیں کہ ہم آپ کو بتانے والے نکات کی پہلے ہی وضاحت کرچکے، ابھی وہ اسٹیج ہی نہیں آئی تھی، ہم کچھ نہیں کر رہے۔

جج قاضی فائیٰ کا کہنا تھا کہ کمیشن کو عدالت سے نوٹس قبل ہی نہیں کہا گیا تھا کہ توکام سے روک دیا گیا تھا، انکوائری کمیشن کو سنے ہی پانچ رکنی بینچ نے آرڈر دیا، ہائی کورٹ کے عدالتی فیصلے کے ماتحت نہیں ہیں، عدالتی فیصلہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ماتحت عدلیہ اور عدالت پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس پر جرم ثابت نہیں ہوتا، 5 رکنی بینچ آرڈر میں فیڈرل ازم کی بات کی گئی، عدالتی عدالت عدالت کی نگرانی نہیں کر سکتی، عدالت نے کئی ہائی کورٹس کی حدود قرار دیے، بظاہر فیڈرل ازم کو تباہ کیا

ان کا کہنا تھا کہ ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے ہیں، آج ہماری کارروائی کا حکمنامہ جاری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply