خان صاحب نے اس کے بیان پر کسی سوشل میڈیا پر ایک مزاحیہ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ”خان صاحب طلاق تو اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ہوئے، اب تو صرف اس بات پر جھٹکا لگا اور آپ کے بچے کس کے پاس پہنچ گئے۔ ”
عمران خان اور تحریک انصاف کیلئے مزاح کا وقت یہ نہیں ہے لیکن مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی میں 9 مئی کو شامل نہیں ہوں گے اور اس کے بعد حالات کتنے خراب ہوں گے مشکل
عمران خان اب بھی مذاکرات کی امید جاری کرتے ہیں اور وہ بھی آرمی سے۔ تحریک انصاف کے دوسرے رہنما بھی ہر دروازے پر کھٹکھٹا رہے ہیں کہ کسی بھی طرح سے فوج کے ساتھ معاملات نارمل ہوسکیں، رابطہ کریں، جو میری ذاتی رائے میں اس وقت موجود ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جا رہا ہے کہ جہاں پر آزاد تحریک انصاف کو چھوڑ دیں، عمران خان کھمبے کو بھی ٹکٹ دیں گے تو وہ جیت جائے گا۔ تاہم اصل سوال یہ ہے کہ عمران خان 9 مئی کے واقعات سے متعلق قانونی چارہ جوئی سے بچیں گے؟ کیا تحریک انصاف اور عمران خان لڑیں گے؟
جو سنگین غداری فیاض الحسن چوہان نے فوج سے تعلق رکھنے والے عمران خان پر حکومت، پولیس ایجنسیوں اور فوج کے اُن بیانات سے مماثلت کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ایک منصوبہ بندی کا نتیجہ نکلا ہے۔ اس سے پہلے جو آڈیو اور وڈیوز سامنے آچکے ہیں اور مزید سامنے آ رہے ہیں ان میں بھی تحریک انصاف کے مختلف صحافیوں کی اہم عمارتوں کی طرف لوگوں کو لے کر ترغیب دے رہے ہیں، آگ لگنے کی بات بھی کر رہے ہیں۔
پولیس اور سکورٹی ایجنسیاں ان کے بارے میں پوچھے گئے افراد کی درخواستیں کر رہی ہیں، جن کے مطابق آپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ انہیں تحریک انصاف کی لیڈرشپ کی طرف سے فوجی تنصیبات اور عمارات وغیرہ پر نظر ڈالی گئی۔ کے لیے اکسایا گیا۔
ابھی تحقیقات جاری ہیں، لوگوں کی پکڑ دھکڑ بھی ہو رہی ہے۔ یعنی جس کی طرف سے معاملات عمران جا رہے ہیں وہ تحریک انصاف اور خان کے لیے مشکلات کا پیش خیمہ ہے۔ تحریک انصاف کو ٹوٹ پھوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ پارٹی چھوڑنے پر اسٹیبلشمنٹ کا تعلق ہے۔ عمران خان بھی بات کر رہے ہیں۔ لیکن میری آپکی رائے میں صرف دباو سے ہی تیزی سے بڑی جماعتیں پھوڑ کا شکار نہیں ہو سکتی۔
چند دن کی قید سے کوئی شخص کیسے اتنا ڈر سکتا ہے کہ سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کردے۔ عمران خان کے دور حکومت میں بڑی تعداد ن لیگ اور ن لیگ کے رہنما مہینوں برسوں تک قید رہے لیکن شاید ہی کسی نے اپنی پارٹی کو خیرباد کہا۔
مجھے لگتا ہے کہ قید سے زیادہ 9 مئی کے واقعات کی شرمندگی اور ضمیر پر قوم بہت پریشان ہو رہی ہے۔
جس انقلاب کی 9مئی کو امید کی گئی تھی تو ممکن نہیں تھا، وہ اب بہت سے تحریک انصاف والے جب پیچھے مڑ سکتے ہیں تو 9 مئی کے دن کے واقعات اُن کو ڈراونے خواب کی طرح نظر آتے ہیں۔ یہ وہ داغ ہے جو تحریک انصاف کے ماتھے سے شاید کبھی نہ مٹ سکے
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔