0

پاک روس براہ راست بحری تجارت کا آغاز

روس کی نجی کمپنی کا مال بردار جہاز ایم وی کرسٹل سینٹ پیٹرزبرگ چین سے کارگو لیتا ہوا جمعہ کو کراچی کی بندرگاہ — فوٹو: سوشل میڈیا
روس کی نجی کمپنی کا مال بردار جہاز ایم کرسٹل سینٹ پیٹرزبرگ چین سے کارگو لیتا ہوا جمعہ کو کراچی کے بندرگاہ — فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی اور سینٹ پیٹرز برگ کو جہاز رانی کے ذریعے جوڑ کر پاک روس تجارتی تعاون کے سلسلے میں سنگ میل عبور کیا گیا۔

روس کی نجی کمپنی کا مال بردار جہاز ایم کرسٹل سینٹ پیٹرزبرگ چین سے کارگو ہوا جمعہ کو کراچی کے بندرگاہ پر۔ اس موقع پر مقامی ہوٹل میں تقریب کا اظہار کیا گیا جس میں کئی وزراء، ایران، انڈونیشیا، عمان اور دیگر ممالک کے سفارتکار اور نامور کاروبار کے اشتراک سے اظہار خیال کیا گیا۔

اس اقدام کے نتیجے میں دونوں راستے چین سے اب تک رسائی اور نقل و حمل ممکن ہے۔ ساتھ ہی تاجروں کے لیے ٹو جی اور بیٹو بزنس کے مواقع زیادہ میسر آسکیں

روس میں پاکستان کے سابق سفیر قاضی خلیل اللہ نے روس کی نیکوگار لائن کے جہاز کی آمد کو لمحہ فکریہ دیتے ہوئے کہا کہ تجارت کا آغاز دونوں کے منطقی تعلق سے ہے۔

اس موقع پر مقامی ہوٹل میں تقریب کا اظہار کیا گیا جس میں کئی وزراء ایران، انڈونیشیا، عمان اور دیگر ممالک کے سفارتکار اور نامور کاروباری شراکت داری منعقد کی گئی۔
اس موقع پر مقامی ہوٹل میں تقریب کا اظہار کیا گیا جس میں کئی وزراء ایران، انڈونیشیا، عمان اور دیگر ممالک کے سفارتکار اور نامور کاروباری شراکت داری منعقد کی گئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی مصدق ملک نے کہا کہ جو لوگ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ شہباز حکومت روس سے تجارت میں دلچسپی نہیں لیتے وہ چند روز میں روس سے پیٹرولیم مصنوعات کو بھی پاکستان لائیں گے۔ آپ نہیں حکومت کا تمسخر اڑانے والے ذرا تحمل کریں، ریفائنری سیکٹر میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی جلد ممکن ہے۔

وزیر اعظم خرم دستگیر خان نے کہا کہ روس کے ساتھ آزاد تجارت کا جامع معاہدہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ٹیرف کم ہوسکے، سرمایہ کاری اور دوطرفہ تجارت 20 ارب ڈالر سالانہ تک توانائی بڑھائی۔

پاکستان اور روس کے بہتر درمیانی، دفاعی اور معاشی تعلقات مضبوط ایک عشرے میں زیادہ تیزی سے۔ روس نے حال ہی میں پاکستان کو بڑے پیمانے پر گندم فراہم کیا ہے۔ صرف خرچ سال درآمد کی گئی گندم کی مقدار دس لاکھ ٹن سے۔

پاکستان سے روس برآمد کی جانیوالی سرمایہ کاری میں چاول، پھل، سبزیاں، سامان کنفیکشنری، اسپورٹس کا چمڑے سے تیار کی جانیوالی مصنوعات، ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات اور ان میں شامل ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 2020 میں 790 ڈالر تھا جو سن 2021 میں 821 ڈالرز تک پہنچ گیا۔ توقع کی بات ہے کہ حالیہ اقدام سے اس میں کئی شامل ہونا ضروری ہے۔

براہ راست تجارت سے پہلے دونوں راستوں کے درمیان سامان کی ترسیل کے لیے بھارت، امارات، ملائشیا، اور ترکی آپس میں مختلف ممالک کے بحریہ کے راستے راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔ ان ممالک سے نقل کیا گیا ہے کہ وحمل میں 60 دن لگتے تھے جو اب کم عمری کے 19 دن رہ گئے تھے۔

اس طرح پاکستانی تاجروں کو روس کی مارکیٹ تک براہ راست رسائی کے راستے پر نقل و حمل سے فائدہ حاصل کرنے میں صرف کمی نہیں آئے گی بلکہ تاجروں کو بہتر قیمت پر فروخت کرنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔

براہ راست تجارت کا ایک بڑا تعلق یہ ہے کہ دونوں ریاستوں کے درمیان دفاعی تعاون بھی افق کو چھوسکے گا کیونکہ اب دفاعی سامان کی نقل وحرکت بھی آسان ہے۔ کسی ملک کے خدشے کے تحفظ کے سامان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ملک کے سامان کی قیمت سے واقف ہے۔

دوطرفہ تجارت کو فروغ کا یہ قدم پاک روس تعلقات کے قیام کی 75 ویں سال کے موقع پر پراٹھایا گیا۔ دونوں ممالک کے تعلقات اتارتے ہوئے یکم مئی 1948 کو قائم کیا گیا تھا، لیکن یہ دونوں رشتے میں نہیں آئے بلکہ اب ایک بار پھر ان کے آثار پیدا ہوئے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک شاہین گروپ کے ای اور عبداللہ فرخ نے کہا کہ صرف پاکستانی سرمایہ برآمد کی جائے گی تاکہ ملکی معیشت مستفید ہو جائے تاہم روس اور پاکستان کمپنی اشتراک کی جانیوالی یہ کاوش آگے چل کر پاکستان کو سامان کی ترسیل کرے گی۔ کے مقامی مرکز میں بدل دے اس طرح کراچی مستقبل میں اس طرح تجارت کی بڑی منڈی بن کر ابھرے

انہوں نے بتایا کہ کراچی آنیوالا روس کا جہاز ‘کرسٹل’ چین سے سامان لایا۔ اتوار کو روس ایک جہاز کراچی آئے جو سامان لے کر روس روانہ ہو گا۔

جنرل آندرے وکتور فیدروف نے کہا کہ وہ اس بات کی بات کرتے ہیں کہ ‘پاکستانی عوام روس کو دیکھ رہے ہیں اور صدر ولادیمر پیوٹن کی قدر کرتے ہیں۔ عالمی ایجنڈے میں کئی اشوز پر دونوں راستے کی سوچ میں قربت اور ایک دوسرے کو قریب سے راستہ بنی’۔

جنرل نے کہا کہ روس چاہتا ہے کہ پاکستان سے مل کر منصفانہ جمہوریہ ملٹی پولر ورلڈ آڈر ترتیب دے۔ کسی ملک کے نام کے لیے بغیر روسیکار نے چوٹ کی ہے کہ ماسکو کے ثقافتی اور تہذیبی تنوع کا بھی احترام کرتا ہے اور اس کے حق کا لوگوں کو اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے راستے پر چلنے کا حق دینا ہے۔ ‘

قائداعظم علی جناح کے اصولوں پر یقین، اتحاد اور نظم کا حوالہ دیتے ہوئے جنرل نے کہا کہ عالمی آڈر سے تعلق رکھنے والے روس کا وژن بھی پاکستان کے انہی فرمودات کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔

پارلیمنٹ نے کہا کہ تمسخر اور جراتی سے کمزوری کے جنرل پر روس کے نزدیک اسلامی جمہوریہ پاکستان کلیدی عالمی شراکت دار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی سیاست میں موسمی بحران کے بحران میں نیا روس آئے ہیں۔ ‘مغرب غیرمنصف تسلط کو ختم کرنے کے لیے روس دوست اقوام کے درمیان ہم برابری کے لیے ترجیحی بنیادوں پر معاونت روایات’۔

پاکستان سے نئی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے روس کے جنرل نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن کی حمایت سے پاکستان کے ساتھ تعاون کو وسعت دی گئی۔

ایک جیسے روس کے وقت جب آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو مزید رقم دشواری کا اجلاس، پاکستان سے تجارتی تعلقات کے لیے اقدامات کرنے کے لیے معاشی طور پر درست طریقے سے عمل کرنا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply