0

پاکستان سری لنکا سے بدتر ہو؟

پاکستان کی معیشت کے حالات سری لنکا سے بھی بُرے ہو گئے لیکن ہماری لڑائی اور ہماری سیاست ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ امریکی جریدے بلدیوم برگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی مہنگائی سری لنکا سے بھی آگے نکل گیا۔ مہنگی سے جو ڈیفالٹ کر رہے ہیں اور جس کی مثال دے کر ہمارے حکم بار بار پڑھ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کو سری لنکا نہیں دیں گے اور یہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کریں گے۔۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 1964 کے بعد سب سے زیادہ یعنی مہنگائی نے 58سالہ ریکارڈ توڑا۔ یعنی پاکستان کے معاشی حالات ڈیفالٹ سے پہلے ہی بُرے ہوتے ہیں کہ ہم سری لنکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیں۔ یاد رہے کہ ابھی تک آئی ایم ایف سے ڈیل نہیں ہو سکی۔ یہ دل کب ہو گا اس کے بارے میں بھی کوئی خبر نہیں

حکومت کئی بار چیک کر رہی ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط مکمل کر لیں لیکن ڈیل بھی نہیں ہو رہی اور نئی شرائط سامنے آ رہی ہیں۔ اب تو یہ کہا جا رہا ہے کہ اگلے سال ایم ایف کی بجلی کی تیاری پر نظر آتی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ بجلی کی شرائط کے مطابق۔ اگر پاکستان خداخواستہفالٹ کر جاتا ہے تو پھر اندازہ لگانا چاہیے کہ ہمارے حالات کس قدر تصور کر سکتے ہیں۔ مہنگائی جو پہلے ہی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور عوام کا حال بہت خراب ہو جاتا ہے، ڈیفالٹ کی صورت میں یہاں حالات کیسے ہو سکتے ہیں سوچ کر بندہ خوفزدہ ہو جاتا ہے۔

عمران خان کے ساتھ بڑے دعووں کے بہت سے حکومت ختم کر کے اقتدار میں آئی تھی کہ وہ معیشت کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہو اور مہنگائی تحریک انصاف کے دور میں زیادہ بڑھ گئی۔ خیال تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے خلاف کارروائی شروع ہونے سے کچھ بہتر نتیجہ نکلے گا لیکن افسوس ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔ حکم جلد انصاف پر تیار نہیں تو تحریک ستمبر اکتوبر تک انتظار کرنے پر راضی ہے۔

یہ سیاسی کشمکش طاقت کی جنگ ہے اور یہ افسوسناک مقام ہے کہ عوام اور پاکستان کے نام پر سیاست کرنے والوں کو معیشت کی کوئی فکر نہیں۔ پوری دنیا میں رہ رہی ہے کہ معیشت پر سب مل کر میثاق فراہم کر رہے ہیں، اس پر سیاست باز جاری لیکن معیشت کے لیے یہ دونوں ممالک سے کبھی اکٹھے نہیں ہیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ آپ کسی اقتدار سے باہر نکلیں اور جلد از جلد خود اقتدار کی طرف سے کسی کو چمٹا دیں۔ حکومتی اتحاد اور متفقً ن لیگ کی کوشش ہے کہ سال کا بجٹ پیش کر کے عوام کے لیے کچھ نہ کچھ ریلیف کا اعلان کیا جائے۔

تحریک انصاف نہیں کہ موجودہ حکومت سال کا متبادل پیش کرے۔ عمران خان اور اُن کے ساتھیوں کو خطرہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ حکومت کے حق کے لیے اپنے ووٹوں کو خوش کرنے کے لیے ایسا پاور پیش کر کے ایم ایف کی شرائط ہو اور جس کی وجہ سے کوئی مخالف حکومت ہو مشکلات ہی مشکلات۔ تحریک انصاف کو امید ہے کہ اُن کی حکومت ہو گی جس کے لیے وہ مشورہ دے رہی ہے کہ ایم ایف کے مشو ر سے بجلی تیار کیا ہے۔

تحریک انصاف کو شاید ڈر ہے کہ پی ڈی ایم اُس کے ساتھ وہ کچھ نہ کر دے جو اپنی حکومت سے چند ہفتے قبل عمران خان کی حکومت آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف بلاوجہ عوام کو خوش کرنے کے لیے اور ڈیزل سستی کر کے کیا؟ اگر پی ڈی ایم اور ن لیگی لوگ جو گزشتہ سال تحریک انصاف نے کیا تھا تو یہ پاکستان پر بڑا ظلم ہو گا، عوام سے یہ ظلم ہو گا۔ ایک دوسرے سے بدلہ لینے کا بدلہ لینے کے لیے میری حکومت اور تحریک انصاف سے درخواست ہے کہ سال کے بجلی دونوں آپس میں مل کر ملک کے لیے کوڈیفالٹ سوچنے والے راستے اور معیشت کو ٹھوس بنیادیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply