ٹکٹ صاحب کا فرمان ہے کہ وہ بھی ملتے ہیں، اُسے گُڈ ٹو سی یو کہتے ہیں۔ ان کے نزدیک ‘رام اور ادب واخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے، ادب واخلاق کے بغیر مزہ نہیں’۔
واہ، واہ، بہت خوب، سبحان اللہ، کہنے۔ اس قوم کو پاکستان کے سربسط پر قربان ہونا چاہیے اور اللہ نے کیسا ظرف مارکیٹ مارکیٹ کیا ہے، ہر چیز کو شک کی بازاری سے دیکھنے کو نہیں چاہیے کہ عطا کا عمران خان سے کوئی تعلق ہو۔ جو احترام کی وجہ سے ہے!
عمران خان صاحب تو ممتاز کو پاکستان میں ترقی کرنا چاہتے ہیں، سابق دور کے نمائش کے لیے منظر نامے ادب واخلاق کے نئے معیار سے خداداد کو کیا بنانا چاہتے ہیں، یہ سمجھنا اس قوم کی بات ہے۔ ہی
حقیقیت یہ ہے کہ ادب وآداب سے ناواقف اس قوم کو پتہ ہی نہیں کہ ‘گڈ ٹوسی یو’ کہ اس کے لیے کس اخلاقی بلندی کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
یہ قوم صرف اتنا جانتی ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کو ‘ڈرٹی ہیری’ کہتے ہیں اور انہیں ‘میر جعفر’ اور ‘میرصادق’ جیسے غداروں سے تشبیہہ کہتے ہیں۔
اسی طرح کی ساخت سازی کا نتیجہ تھا کہ پی ٹی آئی کو اپنے حامیوں نے کور کمانڈر ہاؤسنگ کا طیارہ جلا دیا، فوجیوں پر پتھراؤ اور فضا سے حملہ کیا، یہاں تک کہ پاکستان کے با قائد اعظم محمد علی جناح سے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ۔
عزت مآب نمائش کہناڈ کی طرف سے بلوائیوں کے لیڈر کو ‘ٹو سی یو’ یعنی آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی کچھ اور نہیں بڑھنا، القلبی سمجھنا۔
عزت مآب سجاوٹ صاحب ہی کالج، کولمبیا اور کیمبرج یونیورسٹی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ۔ ابتدائی طورپر کمر، بینکنگ، ٹیکس اور ٹیکس قوانین سے متعلق ڈیل کرتے ہیں اور عالمی ثالثی کے معاملات بھی نہیں جانتے ہیں، قوم یہ نہیں کہ عزت مآب کا ع مجرموں سے طویل واسطہ نہیں ہے۔
کسی وکیل کے وکیل کو بہتر بتائے گا لاہور ہائی کورٹ عدالت سے ٹرائل کورٹ تک پہنچانے کے لیے جج صاحبان تک کے معزز ججوں کو عدالت میں خوش کرنے کے لیے یا کسی قوم کے وکیل بتاتے ہیں کہ عدالت کو عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ کی فہرست جان سکتے ہیں کہ جج صاحب ‘گُڈ ٹو سی یو’ کہہ رہے ہیں۔
اس جاہل قوم کو عزت اور ادب و اخلاق چھو کر نہیں گزرے، جب کہ یہ تصور کر رہا ہے کہ مختاراں مائی لائن جنوبی پنجاب میں پنچایت کے حکم پر اجتماعی کا استعمال کیا گیا تھا وہ سرپہ خاک ڈالے راستے میں عدالت میں انصاف مانگنے والا تھا۔ آتے ہیں اور نشانات مون کو کٹہرے میں کھڑے ہیں کوتاو نشانیوں کو دیکھا تو محسوس ہوتا ہے، گُو ٹوڈے ٹو یو’۔
یا کا سب سے مطلوب سفاک قاتل جاوید اقبال جس نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا، وہ جج صاحب کے سمانے اور دوسری طرف ان کمسن بچوں کے والدین کے انصاف کے طلبگار ہیں۔ سے سینہ چوڑا جاوید اقبال کو جج صاحب، ‘گُڈ ٹو سی یو’ کہتے ہیں؟
یا جن لوگوں نے ملالہ یوسف زئی پر گولیاں مار کر اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی تھی اور پاکستان کو دنیا میں نقصان پہنچایا تھا، جج صاحب کے سامنے تو ان کی قیمت کا سواگت بھی گُڈ ٹوسی یو’ کلمات سے۔ کیا جاتا ہے؟
عقل سے عاری قوم میں بے وجہ سوال اٹھانا ہے کہ اے پی ایس میں بچوں کے خون سے لڑنے والے عدالت کی عزت مآب میں آئے تو مائیں غش کھا کر جا رہی ہوتی ہیں لیکن خوش اخلاقی کا کہنا ہے۔ جب جج صاحب انہیں بھی گُڈ ٹو سی یو دیکھنے۔
صاحب کو اعلیٰ ظرفی کا بتاتے ہوئے اس قوم کو معاف کرنا
70 سال میں پہلی بار عمران خان نے اس کو بھی قوم بنانے کی کوشش کی تھی، تاہم ان کے اتحادیوں کو جو اسے بنی گالا چھوڑ کر آئے اور اب زمان پارک میں رکھا۔
کچا بچاا دوسال کورس مکمل کیا جاتا ہے تو قوم سیکھ لیتی ہے کہ ‘احترام اور ادب و اخلاق تو سب کے لیے ضروری ہے، ادب واخلاق کے لیے بغیر مزہ نہیں’۔
اس قوم کو جو واخلاق کا سبق آموز مشق ادب سے دن رات پڑھا تھا وہ ادھورا لوگ ہی اس وجہ سے بضد ہے کہ کسی شخص پر سنگین ترین الزام تو جج صاحب کو علیک سلام میں احتیاط کرنی چاہیے؟
یہ قوم احمق ہی تو ہے جو اس کے دماغ میں امریکی جج فرینک کیپریو ہے۔ عزت مآب کیپریو جو امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پرویڈینس میں میونسپل عدالت کے جج۔
دنیا بھر میں مقبول ان کیپریو کے زیر سماعت مقدمے میں ایک یوٹیوب چینل پرپیش منظر عام پر ہے، جس کیپری کا طریقہ تخاطب یہ ہے کہ وہ کسی کا نام بتاتے ہیں، جب وہ پیش کرتا ہے توصرف اتنا ہی کہتے ہیں، ‘گُڈ مارنگ’
مقام عزت مآب جناب مولانا عمر عطا بندیال کی طرف سے عمران خان کو ویلکم، گُڈ ٹو سی یو کہنا قانونی لحاظ سے کیسا ہے تو یہ دان جانتا ہوں لیکن پنجاب سے تعلق رکھنے والے اسے جی آئے ہیں، پختون پختراغلے، بلوچ وش اتکے سندھی بھلی کری آیا اور نواز خوش آمدید سمجھو۔
عزت آب نظر بٹ صاحب، قوم جاہل ہے اور اتحادی حکمران ابوجہل، انہیں معاف کرنے اور معافی مانگنے کے لیے بھی، ‘ویلکم، گُڈ ٹو سی یو’۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔