
وفاق نے عدالت سے استعاثہ بنانے کے لیے عدالت سے متعلقہ قانون کے فارمولے کے لیے۔
کمانڈر حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پریکٹس اور پرجر ایکٹ دائر کیس میں عدالت کو استدعا بنانے اور اس سلسلے میں متفرق درخواست دائر کرنا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے سامنے پیش ہونے والے قانون سازی کے اختیار کا راستہ اختیار کیا گیا ہے، عدالت کے روبرو عدلیہ کی آزادی کا راستہ، عدالت کے سامنے سڑکوں کی انتظامیہ کی تقسیم کے نقطہ نظر کو بھی، قانون کے خلاف درخواستیں اہم انتخابات کی آئینی ہے۔ سڑک
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں آئینی صورتحال کے کیسز کے لیے عدالت بینچ چڑھائے، اس کے مقدمے میں بھی آئینی مسائل کے سوالات کیے گئے، عدالتی عدالت کے تمام ججز پر وفاق کا اعتماد، عدالت میں عدالتی فیصلے کے لیے عدالت میں عدالتی فیصلے کی درخواست کی گئی۔ تشکیل د
قبل ازیں آج کے خلاف حکومت نے عدالت پریکٹس اینڈپروسیجر قانون کی درخواستیں مستردکرنےکی استدعا کی۔
حکمران حکومت نے درخواستوں کے خلاف 8 صفحات کے جوابات عدالت میں جمع کرائے جنرل عامر رحمان کے ذریعے۔
حکمران حکومت نے کہا ہے کہ قانون کے خلاف درخواستیں انصاف کے عمل میں استعمال کرنے کی کوشش اور درخواست گزاروں کو قانون بنانے میں صاف نہیں ہے۔
لیڈر حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ قانون سازی کے اختیار پر کوئی قدغن نہیں ہے، ماسٹر آف روسٹر کے تصور کو تحفظ حاصل نہیں، قانون سے ظاہر کا آئینی آرٹیکل 184/3 کا اختیار ریگولیٹ، اس قانون سے عدلیہ آپ کے اختیارات میں کمی نہیں، قانون میں آرٹیکل 184/3 کے اختیار میں اپیل کا حق دیا گیا۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے اور آرٹیکل 184/3 میں ثانی کا اختیار بڑا محدود ہے، فئیرائل کیلئے اپیل کا حق ضروری ہے۔