0

منکی پاکس کیا ہے؟ اس کی علامات کیا ہیں؟ کیا یہ جان لیوا ہے؟

منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے—فوٹو: فائل
منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے—فوٹو: فائل

منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ منکی پاکس، وائرس کے ‘پاکس وائری ڈائے’ (پاکس وائری ڈائی) (Poxviridae) سے تعلق ہے، اس کو مزید 2 ذیلی خاندانوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں 22 جنانو اور مجموعی طور پر اس بیماری میں وائرس کی 83 کوششیں ہیں۔

اس سے تعلق رکھنے والے وائرس سے تعلق رکھنے والے کو ‘اسمال پاکس’ یعنی چیچک بھی شامل ہے اور علامات میں قریب ترین ہونے کی وجہ سے منکی پاکس کو اس کزن کو بھی کہا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کا نام تبدیل کر کے اسے ‘ایم پاکس’ کہا ہے تاہم یہ منکی پاکس کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔

یہ آیا آتا ہے؟

منکی پاس کا نقطہ آغاز ابتدائی طور پر بتایا جاتا ہے۔ منکی پاکس کی دو دنیا میں موجود ہیں جن میں سے ایک قسم مغربی کان افریقہ میں جبکہ دوسری وسطی افریقہ میں گو طاس کے اطراف کے ممالک میں پائی جاتی ہے۔

دنیا میں انسان منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچہ سامنے آیا۔

اس میں بندر کا کیا کردار ہے؟

منکی پاس کا نام سن کر اگر آپ کے پاس بات آتی ہے کہ اس کے پاساؤ میں بندر کی شرارت بھی شامل ہے تو آپ کا غلط مطلب ہے۔

انسانوں میں منکی پاکس کا کیس سامنے آنے سے پہلے 1958 میں ایک تجربہ گاہ ڈینمارک میں ترقی یافتہ دو بندروں کو بیماری کا نام دیا گیا تھا جس کی وجہ سے منکی پاکس بھی پڑھا گیا۔

یہ بات فیصلہ ہے کہ اس وائرس کا منبع بندرگاہ نہیں اور یہ وائرس بندروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔

بندر نہیں تو پھر کونسا جانور کو اس وائرس کا ذمہ دار ہے؟

سائنس دان حقیقت پر یہ پتہ نہیں چلا سکتے ہیں کہ کون سا منکی پاکس وائرس کا شکار ہے تاہم افریقی چوہوں کو اس کے جانور کا اصل ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ پنچہ مار دے انسان یا اس کے فضلے اور تھوک وغیرہ سے آج تو وائرس سے تعلق رکھنے والا انسان منتقلی میں منتقل ہوتا ہے اور پھر قطعی انسانوں میں اس کے حداؤ کا سسب بنتا

اس وائرس کی منتقلی کی شرح کیا ہے؟

امریکی ریاست نیو جرسی کی زراعت کی ویب سائٹ پرموجود اعداد و شمار اور شمار کے مطابق ایک انسان دوسرے شخص سے منکی پاکس منتقلی کی شرح 3.3 فیصد کے درمیان 30 فیصد ہے۔ کانگو میں وائرس کے حالیہ حالات کی شرح 73 فیصد قریب قریب ریکارڈ کی گئی۔

اگر کسی شخص میں منکی پاکس وائرس موجود ہے تو اس کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی وہ اس وائرس کو دوسرے انسان میں منتقل کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ عام طور پر 2 وائرس شخص کو زیادہ سے زیادہ دن تک دوسرے لوگوں کی طرف سے نہیں کہا جا سکتا کہ راستہ منتقل کیا جائے

کسی شخص میں کیا علامات ظاہر ہوتے ہیں؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکستا کی علامتیں بھی اس کی شدت سے کم ہوتی ہیں۔

عام طور پر اس کی علامات ایک دو طرف سے سامنے آتی ہیں۔ ان دانوں کے حجم میں فرق۔ ان دانوں میں پَس بھی موجود ہوتا ہے اور مریض کو بے چینی اور خارش بھی محسوس ہوتا ہے۔

کیا منکی پاکس جان لیوا ہے؟

شدت اختیار کرجائے تو منکی پاکس جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی جن دو کا ہم نے ذکر کیا تھا میں مغربی افریقی قسم کی شدت کانگو طاس کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

عالمی صحت ادارے کے مطابق مغربی افریقہ میں منکی پاکس وائرس کی شرح 3.6 فیصد ہے جبکہ کانگو طاس ریجن میں منکی پاکس وائرس کی شرح 10.6 فیصد ہے۔ وائرس کے کیسز سامنے آئے۔

کسی شخص میں پاکسائی وائرس کی تشخیص کیسے ہوئی؟

عالمی صحت ادارہ کے مطابق کسی شخص میں بھی منکی پاکس وائرس ہے یا نہیں اسے جانچنے کے لیے مؤثر ترین طریقہ پولس میریس چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ۔ اس مقصد کے لیے کسی شخص کے جسم میں ابھرے دان میں بھرے مواد کو نموہ استعمال کیا جاتا ہے۔

منکی پاکس کی کوئی ویکسین یا مؤثر دوا موجود ہے؟

ڈبلیو ایچ او کے مطابق چیچک سے بچاؤ کی ویکسین عام طور پر منکی پاکس کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ویکسین (MVA-BN) بھی منکی پاکس سے بچاؤ میں معاون ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق Tecovirimat نام کی دوائی بھی منکی پاکس کو ثابت کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ یہ چیچک اور منکی پاکس استعمال کے لیے منظور شدہ دوا۔ بیس ویکسین اور دوائیں بڑے پیمانے پر دستیاب نہیں ہیں اور اگر منکی پاکس کی مقدار جاری رہی تو اس کی قلت بھی پیدا ہوتی ہے۔

بچے، بوڑھے اور حفاظتی ٹیکے نہ لگوانے والے افراد کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

اس سے کیسے ممکن ہے؟

کسی جنگلی جانور سے رابطہ کی صورت میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں، ماسک اور دستانے کا استعمال کریں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

اگر آپ کے حلقہ احباب میں کوئی شخص منکی پاکس کا شکار ہے تو کوشش کریں کہ اس میل سے جول نہ رکھیں، ایسا ممکن نہ ہو تو ماسک اور دستانے کا استعمال کریں اور ملاقات کے بعد اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیں۔

منکی پاکستا سے کسی شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو کرلے حتیٰ کہ مرض کے تمام علامات ختم۔

کسی ملک کے سفر کے بعد جسم میں خارش اور بخارا کی علامات تو فوری طور پر ڈاکٹر سے وغیرہ پہنچیں۔

جن ممالک میں پاکس پاس جاتا ہے وہاں سفر کریں تو بیمار سے دور دور تک جنگلی جانور کا گوشت استعمال نہ کریں۔

پاکستان میں اس بیماری کی حالت کیا ہے؟

پاکستان میں اب تک منکی پاکس کے 2 کنفرم کیسز / اسلام آباد میں آچکے ہیں اور حکومت نے اس سے متعلق الرٹ جاری کیا ہے۔

قومی صحت سے متعلق راستے میں داخل ہونے والے اور صوبائی وزیر کو منکی پاکستا کے معاملے سے ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے اور ملک کے تمام لوگوں اور پورٹس پر مسافروں کی سخت نگرانی کی گئی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply