0

مصنوعی ذہانت کا کارنامہ، ‘سپر بگ بیکٹیریا’ کا قاتل اینٹی بایوٹک رابطہ

ایکس این ایم ایکس ایکس نئے اینٹی بائیوٹک نہ کرنے والے کئی بیکٹیریا سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اب دوائیوں کو بھی قابو نہیں کیا جاسکتا: ماہرین— فوٹو: فائل
ایکس این ایم ایکس ایکس نئے اینٹی بائیوٹک نہ کرنے والے کئی بیکٹیریا سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اب دوائیوں کو بھی قابو نہیں کیا جاسکتا: ماہرین— فوٹو: فائل

لوگوں نے آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) کی مدد سے ایک ایسا آخری بایوٹک رابطہ کیا ہے جس سے انتہائی مہلک قسم کے ‘سپر بَگ بیکٹیریا’ کو مارنا ممکن ہو جائے گا۔

نیچر کیمیکل بایولوجی نامی دے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہر کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے سپر کیمیکلز میں ٹیسٹ کے لائق کیمیکلز شارٹ لسٹ لسٹ کے نتیجے میں ایک اینٹی بایوٹک سے رابطہ کیا جو بگ بیکٹیریا کو ختم کرنے کی طاقت ہے۔ نہیں

امریکہ اور کینیڈا کے ماہرین پر مشتمل ٹیم کے رکن ڈاکٹر جوناتھن سٹوک نے ‘سپر بگ بیکٹیریا’ کو پہلے انسانوں کے درجے کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی بایوٹک بیکٹیریا کو مارتے ہیں لیکن اینٹی بایوٹک بیکٹیریا کے نتیجے میں کئی بیکٹیریا پیدا ہوتے ہیں۔ ریسٹنٹ ہو گئے ہیں کہ اب دوائیوں کے بھی قابو نہیں پاتے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران تجربہ کار ماہرین نے دنیا کی جانب سے آرگنائزیشن کی جانب سے سپر بگ کی فہرست میں سرفہرست تین بیکٹیریاز میں زخموں میں انفیکشن پیدا کرنے والے نمونے کے نتیجے میں ‘Acinetobacter baumannii’ پر توجہ مرکوز کی تھی جو ہسپتالوں میں شامل تھے۔ کیئر ساؤنڈز پر مسائل کا سبب بنتا ہے کہ یہ مرتا نہیں ہے اور فرش اور اوزاروں پر باقی رہ جاتا ہے۔

ایک اینٹی بایوٹک مزاحیہ طور پر 'سپر بگ کلر' پر اینٹی بایوٹک 'Abaucin' کا نام دیا گیا— فوٹو: فائل
ایک اینٹی بایوٹک مزاحیہ طور پر ‘سپر بگ کلر’ پر اینٹی بایوٹک ‘Abaucin’ کا نام دیا گیا— فوٹو: فائل

ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے بایوٹک ٹیم کے رہنما نے ماہر کے ساتھ پہلے مصنوعی ذہہ کی تربیت کی اور دوائیوں اور کیمیکلز کی تفصیلات بتائی ہیں اور سپر بگانٹ پر تجربہ کرنے والے تجربہ بھی شامل ہیں۔

بعد ازاں مصنوعی ذہانت میں 6680 کمپنی کے ڈیٹا میں بھی شامل کیا گیا ہے جن کے مؤثر ہونے یا نقصان سے کوئی یقین نہیں ہے۔

اس کے بعد ڈیڑھ گھنٹے کے مصنوعی ذہانت کے اندر موجود تمام ڈیٹا کو پراسیس ڈیوائسز کے نتائج سامنے رکھ دیے گئے کہ حیران کن ڈیٹا، استعمال ٹیم نے مصنوعی ذہانت کے 240 نمونوں کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جس سے 9 منٹ میں اینٹی بایوٹکس رابطہ کیا گیا۔

مصنوعی ذہانت کے نمونے سے ملنے والے ان اینٹی بایوٹک میں سے ایک آخری بایوٹک کو ‘سپر بگ کلر’ کے خلاف انتہائی خطرناک طور پر ‘اباؤسین’ کا نام دے دیا گیا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں تجربے کے دوران آپ کو قریب ہونے والے اینٹی بایوٹک نے ایک زخمی کو ٹھیک کیا اور چوبیگ بیکٹیریا کو مار ڈالا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پہلے میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اینٹی بایوٹک پر مزید تجربات کرنے والے ثابت ہو سکتے ہیں اور اس کے اثرات اور اثرات کو کنٹرول کرنے کے لیے کلینیکل ٹرانزیکشنز ختم ہو جائیں گی۔

ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ساتھ منسلک اینٹ بایوٹک 2030 تک بات تک ممکن کا حصہ۔

(نوٹ: امریکی صحت کی ویب سائٹ کے مطابق ‘سپر بگ’ جیسے بیکٹیریاز ہیں جن پر اینٹی بایوٹکس بھی بے اثر ہوتی ہیں۔ جبکہ 23 ​​ہزار سے زیادہ مقدار ریکارڈ ہوتی ہے۔)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply