0

قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ کمیشن بنانے سے پہلے حکومت چیف جسٹس سے مشورہ کرے، رانا ثنا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

وزیر اعظم رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس کے نمایندے کی ذات کے تقاضے تو ان سے کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں؟

گزشتہ روز آف پاکستان نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کا نوٹیفیکیشن دن رات

تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت نے آڈیو لیکس کمیشن کے تحریری حکم اور کارروائی پر امتناع جاری ہے اور آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے قیام کے 19 مئی کو حکومتی نوٹیفیکیشن جاری ہے۔

عدالت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن میں جج کی درخواست سے متعلق عدالت کی ذمہ داری ضروری ہے۔

جیو نیوز پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا مولانا ثنا اللہ نے کہا کہ آو لیکس مارکیٹ کی ذات کے بٹوارے سے تو ان سے کیسے اتفاق کیا جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس قانون کے بارے میں نہیں کہا گیا کہ کمیشن بنانے کے لیے پہلے حکومت کی صورت میں صورت اختیار کرے۔

کمیشن کا مقصد کیا ہے؟

سوچ سمجھ کر تشکیل دینے والے اختیارات پر حکومت کے 3 رکن پارلیمنٹ جوڈیشل کمیشن، عدالت سپریم کورٹ جج جج فائزٰی کی سربراہی میں کمیشن قائم بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے میدان میں شامل ہیں۔

کمیشن جوڈیشری کی تحریر سے ہونے والی آڈیو پر تحقیقات کرے گی، یہ آڈیو درست ہیں یا من گھڑتکمیشن تحقیقات کرے گی۔

کمیشن اپنی رپورٹ کے 30 دن کے اندر اختیارات حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو کی تحقیقات کو، سابق میڈیا اور وکیل بھی آڈیو کی تحقیقات، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ۔ آڈیو لیکس کی کارروائی پر اثر انداز ہونے کے الزام میں عدالتی کارروائی کرے گا،کمیشن ٹیم کی ساس اور ان کی دوست کی مائیڈیو آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply