0

فواد گروپ کی غیر متوقع آمد، پی ٹی آئی میں کنفیوژن پھیل گئی

پرویز خٹک کو بھی آپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن کسی کو یقین نہیں ہے کہ شاہ محمود اور پرویز خٹک کل کیا کریں گے/تصاویر کریں گے۔
پرویز خٹک کو بھی آپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن کسی کو یقین نہیں ہے کہ شاہ محمود اور پرویز خٹک کل کیا کریں گے/تصاویر کریں گے۔

بدھ کو ملک سیاسی منظر نامے پر فواد چوہدری گروپ کے غیر متعلقہ انداز سے ابھر کر سامنے سے پی ٹی آئی میں کنفیوجود ہوا ہے۔ حالت کو مکمل طور پر کھلا کر سامنے کئی ماہ لگا سکتے ہیں۔

تحریک انصاف حتیٰ کہ عمران خان کو چھوڑ کر پارٹی کے سربراہ کے لیے بھی 9؍ مئی کے بعد حالات کے شکار غیر یقینی کا شکار ہیں اور یہ خواب پائی جاتی ہے کہ عمران خان کو درپیش قانونی نتائج کے نتائج کیسے حاصل ہوں گے۔

عمران خان کے وفادار کو ان کے ٹکٹ کا احساس ہے۔ پی ٹی آئی نے ایک خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اگر عمران خان کو نا اہل قرار دیا گیا تو نائب صدر شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو بھی آپ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن کسی کو یقین نہیں ہے کہ شاہ محمود اور پرویز خٹک کل کیا کریں۔

یہ لوگ نہ صرف سیاسی لحاظ سے بہت متحرک ہیں بلکہ مقتدر حلقوں کے لیے بھی قابل قبول ہیں۔ فواد چوہدری کی جانب سے بدھ کے غیر متوقع اقدام کو پی ٹی آئی کے کئی لوگوں کو حیرانی ہوئی ایک ہفتہ قبل ہی انہوں نے پی ٹی آئی کے دوسرے دو وزیر عمران اسماعیل اور محمود مولوی کے ساتھ پارٹی چھوڑ کر سیاست سے کنارہ کشی کی۔ اختیار کرنے کا اعلان کریں۔

اڈیالہ جیل میں ان لوگوں نے شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور اس کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 250 ڈالر پاکستانی عوام کو ایم کا حصہ سمجھی جانے والی سیاسی جماعت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا۔ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو موثر اپڈیٹ کی غیر حاضری میں کھلا میدان نہیں دے سکتے۔ انہوں نے یہ بیان اس افواہ کے موقع پر دیا جب ملک میں ایک نئی سیاسی پارٹی قیام کیواہیں گرم ہیں، جس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے افراد شامل ہوں گے۔

فواد کا کہنا تھا کہ قریشی سے ملاقات کے علاوہ انہوں نے پرویز خٹک، اسد عمر، اسد قیصر، فرخ حبیب، علی زیدی، حماد اظہر اور دیگر سے بھی بات کی۔ یہ غیر معمولی ہے کیونکہ قریشی صاحبزادے اور اسد قیصر کو خود فواد چوہدری دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ واضح نہیں۔ شاہ محمود اور پرویز خٹک دونوں میں کوئی حیران کن اقدام کرنے کی صلاحیت ہے۔ پی پی ٹی آئی سربراہ (میں زیادہ تر گرفتاری سے آئی کے لیے روپوش ہیں) پر بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی میں زیادہ کنفیوژن اور غیر یقینی صورتحال پائی جاتی ہے۔

یہ حالت پی ٹی آئی میں موجود کئی لوگوں کو اپنے سیاسی مستقبل کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ یہ لوگ عمران خان کے ووٹ چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ عمران فارمولے کا نتیجہ نکلے گا اور اس سے لوگوں کی سیاست پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply