
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل بیٹر افتخار احمد نے کہا کہ غلطی وکٹیں گنوائیں میچ آرڈر جیت سکتے ہیں، اوپر کے پلیئرز جلد آؤٹ تو مشکل کے بعد ایک سائیڈ کی ہو رہی تھی، اگر آخر تک آپ آرام کر سکتے ہیں۔ سے جانا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو نصیب میں اللہ نے لکھا ہے کہ وہ آپ کا ہونا ہی ہے، بدقسمتی سے رن آؤٹ نہیں ہو سکتا۔
افتخار احمد نے کہا کہ سلمان آغا سے بات ہو رہی تھی کہ سنگل ڈبلز اسکور کرتے ہیں، اچھے گیند پر اگر چلتے ہیں تو بولر پر یقین دہانی کراتے ہیں، برے بال کو مارنا نہیں سنگل ڈبل کر میچ کو آخر تک لے جانا تھا۔ ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسامہ میر نے کہا تھا کہ اپنی اسٹرین کھیلو، ان سے صرف برے بال پر مارو دوسرے سنگل پر کرو، وائٹ بال میں دس یا بارہ کا ایوریج آخری اوورس میں مشکل نہیں ہوتا۔
ایک سوال کے جواب میں افتخار احمد کا کہنا تھا کہ کپتان کرکٹ میں ہمیشہ چھ، سات اور آخر کے نمبروں پر بی کی کی، لسٹ اے میں میرا ریکارڈ دنیا کے بہترین پلیئرز کے ساتھ آٹا، ٹیم کرکٹ میں ایک بال یا پایا پاواس اور حالت، حالت ہے۔ کے مطابق کھیل نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سنچری نہیں ہوئی کہ پاکستان کو کامیابی دلوا سکا، سب دیکھ رہے ہیں کہ فارم اچھی لگتی ہے، بیٹ پر بھی آ رہا ہے، آپ کبھی مطمئن نہیں ہوں گے یا تین سو کریں گے۔ آپ بالکل بہتر تو کام خراب، ہمیشہ سے بہتر ہوتا ہے۔
افتخار احمد کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کھیلنا اور پاکستان کو جتوانا تو ہمیشہ دیکھیں، یا چھ نمبر پر بیٹنگ کافی مشکل ہے، دنیا کا ہر پلیئر اس پوزیشن کے بارے میں آپ کو بتاتا ہے کہ پہلے تلاش ہوتی ہے کہ تین یا چار پر۔ گیمز مگر اوپر پلیئرز کی جگہ پکی۔
انہوں نے کہا کہ میں اس کو اب بنالیا ہے کہ میری جگہ چھ یا سات کی پوزیشن پر ہے، میں نیٹ پریکٹس بھی پوزیشن پر پوزیشن بناتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر پلیئر کی بات ہوتی ہے کہ اوپر کھیلوں، زیادہ میچز کھیلوں، اور پرفارم، اہم بات یہ ہے کہ پلیئنگ الیون میں آپ کی جگہ اور اس کے حساب سے کھیلنا ہوتا ہے۔
افتخار احمد نے کہا کہ پہلے چاچو چاچو کے نعرے لگتے ہیں، لیکن اب مزہ آتا ہے، جس طرح کراؤڈ میرے شور مچاتے ہیں، خوشی ہوتی ہے، چاچو کہنا کوئی بری بات ہے، میں اس کو انجوائے کرتا ہوں۔ بھی گیا ہوں۔