0

عمران خان کے ساتھ کیا؟

یہ ایک شخص کی کہانی ہے جو سال ہا سال تک پاکستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے خود آواز دیتا ہے کہ وہ ایک لاپتہ ہو گیا۔ ایک دن پتہ چلا کہ اس پر پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت ایک عدالت میں چلائی جا رہی ہے۔

عمران خان کے دور حکومت میں ایک فوجی عدالت سے سز اُٹھانے والے اس سویلین کا نام ادریس کھٹک ہے جو آج بھی آپ کے اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہے۔ اب تو عمران خان ان کے کئی ساتھیوں کی کہانیاں بھی ادریس کھٹک کے ساتھ جڑنے والی۔ عمران خان اور تحریک انصاف کے خلاف کئی دیگر وابستگان بھی فوجی عدالت میں پیش کرنے کا اعلان کریں۔

آج بہت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ کیا کیا؟ یہ سوال بتانا چاہیے کہ ادریس کھٹک کے ساتھ کیا ہوا؟

وہ چاہتے ہیں کہ آپ روزگار حاصل کریں پاکستان واپس آگئے، الائنس کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا تو افغانستان کی سرحد سے ملحقہ قبائلی میں شروع ہونے والے لوگوں سے بہت زیادہ مقامی لوگ ہیں۔ ادریس خٹک نے انسانی حقوق کے خلاف آواز اٹھانا شروع کردی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستانی، خیبر پختونخوا اور جبری گمشدگیوں کو انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے نوٹس میں لانا شروع کر دیا ہے۔

وہ ایمنسٹی پارٹی اور ہیومن رائٹس جیسے عالمی اداروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے۔ وہ بہت سے غیر ملکی پاکستانیوں اور صحافیوں کو بھی ملتے تھے۔ لاپتہ افراد کی بیان بازی کو اکثر غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے۔

ادریس خٹک کو اس غصے کی وجہ سے بھی غیر ملکی ایجنٹ قرار دے کر جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرنلورالائی پشتون تحفظ موو کے رہنما ارمان لونی کے قتل پر بھی انہوں نے آواز اٹھائی۔ گلالئی اسماعیل اور عبداللہ ننگیال گرفتار ہوئے تو ادریس خٹک نے ان کے اہلخانہ سے بھی رابطہ کیا لہٰذا انہیں جیل بھجوانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

13 نومبر 2019ء کو وہ اپنے ڈرائیور کے منتظر پشاور سے اسلام آباد آ رہے ہیں۔ دو دن کے بعد 15نومبر کو ڈرائیور کوچھوٹا دیا گیا لیکن ادریس خٹک لاپتہ رہے، ان کے اہلخانہ نے بہت بھاگ دوڑ کی لیکن کچھ پتہ نہیں چلا کہ ادریس خٹک کدھر گئے؟ وکیل لطیف آف رہنما نے ادریس خٹک کی بازیابی کیلئے پشاور میں درخواست دائر کی

ممتاز وقار سیٹھ نے ادریس خٹک کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تو 16 جون 2020ء کو وزارت دفاع نے تسلیم کیا کہ ادریس خٹک سکینڈل میں ہیں اور ان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو رہی ہے اس دوران وقار سیٹھ پراسرار موت کا شکار ہونا

لطیف آفریدی پشاور طالبان میں ادریسٹک پر سول عدالت میں بارس کی استدعا کرتے ہیں لیکن شنوائی نہیں ہوتی۔ 2020ء میں لطیف آفریدی کیس بار ایسوسی ایشن کے صدر بن گئے انہوں نے جواب دیا کہ وزیر اعظم خان نے عدالت کو خط لکھا کہ سویلینز پر کارروائیوں میں عمران کیس نہ چلیں لیکن انہیں کوئی خط نہیں دیا گیا۔ کوی کے الزامات میں چودہ جاسوس قید کی سزا سنا دی ۔فوجی عدالت کی تحریر کا فیصلہ سامنے آیا تو پتہ چلا کہ ادریس خاں پر پاکستانی آرمی ایکٹ 1952ء کے علاوہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923ء کے تحت چلایا گیا اور انہیں جاسوس ثابت کرنے کے لیے صرف اتنا ہی۔ انہوں نے کہا کہ 2007ء میں ایم آئی سکس (برطانوی خفیہ ادارہ) کے ایجنٹس سیپل کے ساتھ ملاقات کی۔ مائیکل کیس کی یہ بات ہے کہ ان کا تعلق آئرلینڈ سے تھا اور وہ یورپی یونین کے کمانڈر کے ساتھ سلامتی کونسل کے رکن ہیں۔

207ء میں انکی کابل میں یہ وقت تھا جب امریکہ اور افغان طالبان اور حامد کرزئی کے درمیان مفاہمت کے امکانات تلاش کر رہے تھے اور طالبان رہنمائوں سے یہ جاننا چاہتے تھے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں؟ حکومت نے کہا کہ پاکستانی فوج کے ایک سابق افسر میجر جنرل ابوبکر عثمان مٹھا کے داماد، جنرل مٹھا پاکستانی فوج نے اسپیشل سروسز کو قرار دیا ہے۔ گروپ (ایس ایس جی) بانی تھے۔

ان کا تعلق میمن سے تھا کہ قیام پاکستان کے بعد وہ ممبئی سے پاکستان آگئے اور ایک بنگالی خاتون سے شادی کی۔ 1972ء میں پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل گل حسن نے کہا کہ انہیں فوج نے 1971ء میں فوج سے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں ایک کتاب ’’بمبئی‘‘ سے جی ایچ کیو تکلکھی۔ ان کے داماد مائیکل سیمپل کو فوجی عدالت کے انصاف کے لیے ایم آئی آئی سکس کا ایجنٹ قرار دیا گیا تو آپ سے سوال کیا گیا کہ مائیکل سیمپل آئرش ملک ہے، یہ ثابت ہوا کہ وہ برطانیوی جاسوس ہے؟ پاکستان میں درخواست دائر کی لیکن قیصر رشید خان اور میڈیا ارشد نے علی نے فوجی عدالت کا فیصلہ تیار کیا۔ کچھ دیر بعد لطیف آفریدی کو پشاور کے اندر قتل کر دیا گیا اور یہ قتل خاندانی دشمنی کا نتیجہ قرار دیا گیا۔

ایمنسٹی ٹیوٹ نے وزیر اعظم عمران خان کو بار بار خط میں لکھا کہ ایک جمہوریہ حکومت کے دور میں سویلین فوجی عدالت میں چلانا درست نہیں لیکن عمران خان نے سنی ان سنی کر دی۔ اب عمران خان بھی فوجی عدالت میں موجود ہیں کاش کہ عمران خان وزیر اعظم جنرل قمر جاوید باجوہ سے پتہ چلاتے ہیں کہ پاکستان اور برطانیہ میں کون سی جنگ چل رہی تھی اور برطانیہ کو پاکستانی فوج کے جاسوسی سے متعلق ادریس خٹک کو۔ کیا ضرورت تھی؟ ادریس خٹک کی سزا پر عمران خان خاموش رہے اور اگر عمران خان کو بھی عدالت سے سزا ملی تو ان کے سیاسی مخالفین بہت خوش ہیں۔ کل کو ان سیاسی مخالفین پر بھی اسی طرح کا کیس چل سکتا ہے اور عمران خان خوش ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply