پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر قاسم عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان ٹیم کے پلیئرز بدتمیزی اور بداخلاقی سے بات کرتے تھے، گالم گلوچ کرتے تھے۔
سابق کرکٹر قاسم عمر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی وجہ سے 1987 میں انہوں نے بھارت کے ٹور پر جانے سے منع کیا تھا، سلیکٹر حسیب احسن نے یہ بیان نہیں دیا تو کپتان بن جاتا ہے۔ عمران خان نے جنرل ضیاء کو 7 سال کی پابندی الحق لگوائی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کی مظبوط ٹیم کسی بھی بڑے ایونٹ میں سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ کھلاڑی کے فٹنس پر قربان ہوتا ہوں، تین فارمیٹس گیمز میں میرے خیال میں کسی پلیئر کے لیے آسان نہیں ہوتا۔
قاسم عمر نے فخر زمان کی تعریف کی اور انہیں لکی پلیئر قرار دیا۔ حیران ہوں کہ فخر زمان کھلاڑی ٹیسٹ ٹیم میں شامل نہیں، کچھ پلئیرز تو تینوں فارمیٹ گیمز لے سکتے ہیں لیکن ٹی ٹوئنٹی، ون اور ٹیسٹ کی الگ الگ ٹیمیں ہونا چاہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے پہلے نمبر پر ہوں اور آخری نمبر پر ہوں جس نے ملک کو 1977 میں انڈین ٹور کو منع کیا تھا، ہر کھلاڑی کی ٹیم کھیلتی ہے کہ وہ بھارت کے خلاف اور پرفارم کرے، اس وقت قومی ٹیم کے کپتان عمران۔ عمران خان کی ٹیم پلرز سے بدتمیزی، بداخلاقی اور گالم گلوچ سے بات کرتے تھے، قومی ٹیم پر ایسا تاثر دیتا تھا کہ جیسے کسی ٹیم کی ٹیم ہو، دنیا کا کوئی نہیں۔ کپتان بھی کسی کو گالی نہیں دیتا، یہ ایک بندہ تھا جو گالی دیتا تھا اسے معلوم تھا کہ کسے ٹیم میں رکھنا ہے اور کسے دینا۔

قاسم عمر نے کہا کہ جب قومی ٹیم میں تو اپنی پرفارمنس پر گیا تھا، اس وقت منتخب سلیکٹر حسیب احسن نے کہا تھا کہ اگر میں عمران خان کے بعد مجھے کپتان جانا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس میں کسی کا نام شامل نہیں تھا، میرے ایڈوانٹج جنرل ضیا الحق کو بھی بلیک میل کر کے 7 سال کی پابندی لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی شرمندگی نہیں کہ یہ دینے کا ارادہ میرے دل کی طرف سے آیا ہے، مجھے بڑی خوش نصیبی ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم اور میرے کراچی کے نام درست تھا، اگر ایشیاء کپڑا۔ یہاں آکر نہیں کھیلنا چاہتا تو پاکستان کو بھی نہیں جانا۔