ہم قوم کی رہنمائی میں ہرآنے والے کی غلطیوں کی نشان دہی کرتے ہیں۔ ہماری پہلی اور آخری محبت صرف پاکستان۔ ہمارے پاکستان سوچ کے غریب عوام کی ترقی اور خوش حالی۔ ماضی میں ہمارے لکھے ہوئے کسی مخصوص جماعت کی حمایت کو قرار دیا گیا اور بطور خاص آج بھی آپ ان تحریروں کو مخصوص جماعت کی حمایت یا مخالفت میں پڑھتے ہیں۔ یاد رکھیں جب کسی ملک کے خلاف عالمی سازش تیار کی جاتی ہے تو اس کے اثرات ایک دن ظاہر نہیں ہوتے۔ قوموں کی تباہی کی بنیاد پر تقسیم ہوتی ہے۔ جب بھی کوئی قوم اس قوم کو پہنچتی ہے تو انگارے کو شعلہ بنانے میں دیر نہیں لگتی۔
جب انصاف، دفاع، معیشت کے اداروں کے باہمی تنازعات میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے پھر انقلاب خانہ جنگی نہیں۔ ہمارے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ہے اور ہم اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ کوئی انقلاب آرہا ہے۔ دل دہلا دینے والے جناح کور ہاؤس کور لاہور کی جگہ نہیں ہے۔ یہ بابائے قوم حضرت محمد علی جناحؒ کا گھر تھا جن لوگوں نے اس گھر کو آگ لگائی تھی۔
آپ کے نشانے پر گورنر صاحب کے علاقے میں آگ لگ گئی ہے اور ماضی میں جی ایچ کیو طالبان کو نشانے پر رکھ کر میڈیا میں صرف دو جناح مقام پر موجود ہونے والے کو سامنے آنے پر بات کی، اس سے زیادہ ان کا ہولناک مناظر۔ میانوالی ایئر بیس کے باہر ایم ایم عالم کے تاریخی جہاز کو آگ لگانے کیپٹن کرنل شیر خان حیدر کے نشان کے مجسمے کو زمین بوس کرنے، قلعہ بالا حصار پر بلوائیوں کے قبضے، فرنٹیئر سکاؤٹس کے ہیڈ کوٹر اور دیگر فوجی تنصیبات کے علاوہ ریڈیو پاکستان پشاور۔ کی عمارت کو آگ لگانے کے لیے ہم بھی دشمن کے جنگی نتائج کو دیکھ سکتے ہیں اور سوچ سکتے ہیں۔
دشمن کبھی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک دن میں بغیر کسی کی کوشش کر کے کامیابی حاصل کر سکتا ہوں۔ یہ وہ مناظر ہیں جن کی مثالیں ہیں ہم شام، لیبیا، عراق، فلسطین (غزہ) کے الفاظ سے سمجھ رہے ہیں کہ اگر ہوش ناخن نہیں تو ایک بات ہے۔
یہ آگ سب کچھ بھسم کر دے آج ہمارے گھر میں یہ آگ لگی ہے۔ آپ کو صرف تحریک انصاف کی پسند کی پسندانہ سوچ کی مثال 2013ء کے تاریخی دھرنے سے پہلی مرتبہ محسوس ہوا کہ جس کے دوران پی ٹی وی اور ایوان صدر پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اس کے عدالتی فیصلے پر گنڈے کپڑے لٹکائے گئے ہیں جس سے آج انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ انصاف مل رہا ہے۔ اس دھرنے کا مقصد اقتدار میں آنا تھا لیکن اصل سازش چین کے صدر پاکستان کو منسوخ کرنا۔ اس میچ کے پس منظر میں سی پیک رول بیک کارڈ چین کو دھوکہ دیا گیا اور خان صاحب کو خان اعظم کا موقع ملا۔
تاریخ میں کہا گیا ہے کہ جب آئی ایم ایف نے انہیں دکھایا اور ہاتھ مروڑا تو خان اعظم نے سی پیک مکمل کیا (جو ایک معاہدے کے تحت محفوظ فیصلہ کرنا تھا) ان کے نشانات اور اس کے کام پر ٹھپ پاور پاکستان کی تفصیلات اقتصادی راہداری نے امریکہ کو اس کے نتیجے میں چین سے مکمل طور پر تبدیل کر دیا، اب اتحادی حکومت نے اسے پیک کرنے کی یقین دہانی کرائی تو ملک خانہ جنگی میں پیدا ہونے والی طاقت کا استعمال کیا گیا۔ پھر سازش دہرائی۔
اس بار آگ اور خون کا یہ کھیل پہلے سے زیادہ شدت سے چینی وزیر خارجہ سے پاکستان کے اگلے روز دہرایا گیا۔ اس سے آپ کے وار واقعات کا مشاہدہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ دنیا کے اتحاد کے بعد عرب فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر چین کے معاہدے کو چین کی قیادت فراہم کرتے ہیں اور اسے مکمل طور پر تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے۔ یہ یقین رکھتا ہے کہ کاشغر گوادر کو اربوں روپے لاگت سے ریلوے لائن بچھانے کے لیے منصوبے کا اعلان کرتا ہے۔ یہ منصوبہ یقینی طور پر سو ساٹھ میل طویل نظام کو گوادر سے سنکیانگ کے شہرگوان سے ملادے روس سے خام تیل کا پہلا کارگو جہاز چند پاکستان پہنچ رہا ہے۔
پاک ایران تعلقات امریکی نکل کر روشن مستقبل کی امید دلا رہے ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائنوں کو عملی شکل دی ہے۔ اسلام آباد، تہران، استنبول ٹریننگ کے ذریعے کاروباری تجارت کی تجویز زیر غور۔ روڈ ٹو مکہ سرمایہ حقیقت بن رہا ہے میں ہم جو کچھ بھیج رہے ہیں یہ سی پیک اور امت مسلمہ کے اتحاد اور تجارتی و معاشی تعلقات کے خلاف سوچی سمجھی سازش نہیں تو اور کیا؟ یہ سوال عمران خان، عوام، علیٰ عدلیہ کے معزز جج صاحبان سے بھی ہے کہ آخر جب سی پیک متحرک ہوتا ہے تو احتجاج، دھرنے اور خون کا کھیل شروع ہوتا ہے؟
(کالم نگار کا نام ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔