0

خان کو کون سمجھے!

بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو لیبیا، شام اورعراق کو تیزی سے دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو وہ ملک میں خانہ جنگی شروع کرنے کی پہلی جھلک تھی، جان کر فوج اور دفاعی اداروں پر بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ پاکستان لیبیا، شام اور عراق کے حوصلے پست کردے۔ مناسب کی راہ میں سب سے بڑی۔

مجھے حقیقت میں کوئی سازش موجود نہیں ہے لیکن حالات خانہ جنگی اور افراتفری کی طرف ہی جا رہے ہیں۔ سب کو نظر آ رہا ہے کہ حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں اور یہاں کچھ ہو رہا ہے جس کے بارے میں کبھی کسی نے سوچا نہیں۔ عمران خان پہلے سے زیادہ ہو گئے دنیا نے دیکھا کہ کس نے بھڑکایا اور کس نے دفاعی اداروں پر پرتشدد اور،جلاؤگھیراو۔

ایک طرف عمران خان کہتے ہیں کہ یہ لوگ دوسری طرف نہیں آتے۔ پاکستان کے چیئرمین کیلئے ”بے غیرت” جیسے نازیبا الفاظ کا استعمال یہاں تک کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنرل چیئرمین ہینڈلرز بھی بے غیرت ہیں۔

جو کچھ 9 مئی کو ملک میں اُسے دیکھ کر خان صاحب کو ماحول کو ٹھنڈا کرنا چاہیے تھا لیکن مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جس انداز میں عدلیہ نے 9 مئی کو قابل احترام واقعہ اور فوج پر الزام لگایا ہے کہ ان کو ضمانت پر رکھا جائے گا۔ اور حکومت کو بھی کسی نئے کیس میں گرفتار کرنے سے روکا، اسے خان صاحب اور اُن کے سپورٹرزنے اپنے تصور میں لایا ہے، کیوں کہ اب عمران خان خود کو پاکستان کا مضبوط ترین شخص بناتے ہوئے فوج کے سربراہ کو کھلا ہوا ہے۔ کر رہے ہیں دوسری طرف جنرل عاصم منیر نے واضح کیا کہ 9مئی کے منصوبے سازوں کو کٹہرے میں لائیں گے اور تنصیبات کو جلانے اور نقصان پہنچانے کی اب کسی کوشش کو برداشت نہیں کریں گے۔

ایک نہیں بلکہ کئی ویڈیوز اور آڈیوز موجود ہیں جس میں تحریک انصاف کے رہنما 9مئی کے منصوبے بنانے کے ساتھ اشتعال انگیزی اور حملہ آوروں کے موقع پر موجود دو منتخب عمران خان ماننے پر تیار ہیں۔ عمران خان نے آرمی سے کھلی ٹکر لی جس سے پاکستان کی حالت بہت آگے نکل گئی۔

اس صورت حال کی خرابی میں کیا عدلیہ کوئی ذمہ دار ہے؟چیف کی عدالت کے جج کو خان ​​صاحب کی ضمانت اور میڈیا کا یہ الزام ہے کہ خان صاحب کی ضمانت اور اُن کی دوبارہ گرفتاری سے عمران کا دعویٰ عدالت کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اور اس کی تلاش میں خواجہ طارق رحیم اور جیو کے وکیل نے کہا کہ آپ کو بہت حیرت ہوئی ہے۔ تو عدلیہ نے عمران خان کو سب کچھ دیا جو اُنہوں نے مانگا۔

یہاں تک توشہ خانہ کیس میں عمران خان ڈاکٹر کی طرف سے پیش ہونے اور اُن کی دو دن کی قید کے دوران اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں اُن پر فرد جرم عائد کی گئی، اُس کیس کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا۔ صاحب کے حق میں روک دوسرے دن اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدت کے دوران کیس کو بھی ختم کر دیا کہ عمران خان پر ان بے عنایتوں کو دیکھ کر حکومتی اتحاد نے بھی مثال کے طور پر عدالت کے سامنے دھرنا دینے کا کہا۔ فیصلہ اچھا تماشا آف پاکستان اور ججوں پر طعن کیا جا رہا ہے عمران خان کی ٹائیگر فورس سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

اب ڈر نہیں ہے کہ حکومتی اتحاد کے دھرنے میں عدلیہ کے خلاف بھڑکنے والے الزام پر حملہ آور ہو جائیں، ایک ایسا عمل ہو گا اور موجودہ حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔ مجھے تو سمجھ نہیں آتی کہ حکومتی اتحاد کو عدالت کے سامنے ایسا کرنے کی ضرورت ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ اس کو واپس لیا اگر ایک طرف عدلیہ کو اپنے رویے اور انصاف کے معیار پر نظر ثانی کرنا چاہیے تو دوسری طرف حکومت کی طرف سے حالات مزید خرابی سے مت بنیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کیرتی پالیسی کی اس تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply