0

بشارالاسد سے تعلقات کی صورت حال امریکی میں بل پیش کیا گیا۔

بل میں بشارالاسد کی سربراہی میں کسی حکومت کے ساتھ امن سے بھی آزادی کے ساتھ بشارالاسد پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا گیا: میڈیا— فوٹو: فائل
بل میں بشارالاسد کی سربراہی میں کسی حکومت کے ساتھ امن سے بھی آزادی کے ساتھ بشارالاسد پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا گیا: میڈیا— فوٹو: فائل

امریکی حکومت کو بشارالاسد کو شامی صدر تسلیم کرنے اور شام کے ساتھ تعلقات کے خلاف بل پیش پیش ہے۔

عدالت خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مجہہ میں بلامریکی حکومت شامی صدر بشارالاسد کی سربراہی میں کسی بھی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے 2020 کے امریکی قانون سیزر ایکٹ (سیزر ایکٹ) کے تحت بشارالاسد پر سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا۔ گیا

شامی صدر بشار الاسد سے تعلقات کی بحالی کے خلاف بل رکن اسمبلی کی جانب سے اُن نمائندگان کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین مک کال، برینڈن بوئل اور دیگر اختیارات کی حمایت کے ساتھ پیش ہوئے۔

امریکی پارلیمنٹ پارٹ کی طرف سے یہ بل لانگ تک رکن معطل کے بعد شام کی عرب لیگ واپسی کے لیے پیش کیا گیا۔

بل پر ایک سینیئر امریکی کام کرنے والے افراد کو خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجہہ ترکی عرب ممالک کے لیے ایک تنبیہہ نے کہا کہ اگر وہ بشار الاسد کے ساتھ تعلقات قائم کریں گے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بل کی تیاری کے مراحل میں امریکی شہری کے ساتھ بات کی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عرب لیگ میں شام کی دوبارہ شمولیت پر تنقید کرتے ہوئے امریکہ نے کہا تھا کہ وہ شام کے عرب لیگ میں دوبارہ شمولیت کا حق نہیں رکھتے۔

ترجمان نے کہا کہ وحانہ خانہ جنگی کے صدر بشارالاسد تعلقات عامہ پر مستفید نہیں، ہم بشار الاسد حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لاتے۔

ترجمان امریکی غیر ملکی شام کے مطابق امریکہ شام سے تعلقات معمول پر لانے والے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی بھی حمایت نہیں کرتا، امریکہ کے ساتھ عرب شراکت داروں کے ساتھ استحکام اور شدت پسندی کی حمایت جاری ہے۔

2011 میں عرب لیگ کی جانب سے شام کی اتحاد کی رکنیت معطلی کے بعد 19 مئی 2023 کو سعودی عرب میں ہونے والے عرب لیگ سمٹ کے دوران شام کی رکنیت بحال کرنے کے لیے اتفاق کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

Leave a Reply